وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں چین کے صدر شی جن پنگ کو جدید دور کا عظیم سیاستدان سمجھا جاتا ہے، جتنا بھی دباؤ ہو پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے۔
وزیرِاعظم عمران خان چینی میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی صدر کی کرپشن کے خلاف جنگ سے پاکستانی متاثر ہیں، چینی صدر شی جن پنگ کی انسدادِ بدعنوانی مہم مؤثر اور کامیاب ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ چین نے چند برسوں میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا جو بڑی کامیابی ہے، دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت چین سے تجارت سے بہت فوائد اٹھا سکتا ہے جبکہ چین کے ساتھ متوازن کردار ادا کر کے بھارت کو نقصان ہو گا۔
وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان سے کسی ایک کے انتخاب کی امید کرتا ہے، یہ مناسب نہیں ہے، جتنا بھی دباؤ ہو پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی سربراہی میں مغربی دنیا اور چین کے درمیان معاشی دشمنی شروع ہو گئی ہے، چین اور امریکا میں اختلاف تشویش ناک ہے، دنیا ایک بار پھر دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گی، دنیا کو تقسیم کرنا تباہ کن ہو گا، امریکا کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ اس نے عسکری قوت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ سنکیانگ کے حوالے سے مغربی میڈیا اور حکومت کے مؤقف اور چین کے مؤقف میں فرق ہے، پاکستان اور چین کے تعلقات بہت اہم ہیں، چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، دونوں ملکوں کے تعلقات وقت کے ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کو ابھی کورونا وائرس کی وباء کا سامنا ہے اور ہم اس سے متعلق حتمی رائے قائم نہیں کر سکتے، کشمیر سے متعلق مغربی میڈیا میں بہت کم کوریج ہوتی ہے جو منافقانہ رویہ ہے، کشمیر سمیت دنیا میں ناانصافی کے متعدد واقعات ہوئے مگر کوئی ان پر توجہ نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ چین میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق آگاہی بہت زیادہ ہے، صدر شی جن پنگ اس حوالے سے کام کر رہے ہیں، آنے والے دنوں میں انسانیت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ماحولیاتی آلودگی ہے، سی پیک کا پہلا مر حلہ توانائی اور رابطے تھا، ہم اب زرعی شعبے میں چین سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان کا افغانستان سے امریکی فوج کے جانے کے حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان کی تاریخ ہے کہ کوئی افغانوں کو تابع نہیں کر سکا، جیسے ہی امریکا نے افغانستان سے نکلنے کا اعلان کیا طالبان نے اسے اپنی فتح قرار دیا، اگر افغانستان میں خانہ جنگی ہوتی ہے اس سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان ہو گا، اس لیے ہم ہر صورت افغانستان کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔