اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) آزادکشمیر میں انتخابی معرکہ 25جولائی کو ہونے والا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے اپنے وزراء اور سیاسی رفقاء کو ہدایات دے دی ہیں کہ گلگت بلتستان کی صورتحال کے برعکس آزاد کشمیر میں کسی جماعت کو الزامات کا موقع فراہم کئے بغیر واضح برتری کے ساتھ اس الیکشن میں پی ٹی آئی نے فتح حاصل کرنی ہے۔
عمران خان نہ صرف بھرپور انداز میں اس الیکشن میں دلچسپی لے رہے ہیں بلکہ انتخابی مہم میں حصہ لینے کیلئے وہ آزاد کشمیر بھی جائیں گے اور وہاں چار جلسوں سے خطاب بھی کریں گے جبکہ وزیراعظم نے شیخ رشید کو غیر اعلانیہ طور پر الیکشن کا انچارج بنا دیا ہے اور انہیں ’’ خصوصی اختیارات‘‘ کے ساتھ ’’ خصوصی ذمہ داریاں‘‘ بھی دی ہیں اور آنے والے دنوں میں شیخ رشید کا قیام اور رابطے آزاد کشمیر میں بڑھ جائیں گے تاہم وہ الیکشن سے دو دن قبل 23جولائی کو واپس اسلام آباد آجائیں گے۔
یاد رہے کہ شیخ رشید خود کشمیری ہیں اور راولپنڈی میں سکونت پذیر کشمیریوں کی بہت بڑی تعداد جن کے ووٹ آزاد کشمیر میں ہیں وہ شیخ صاحب کے حلقے میں آباد ہیں اور ان کے زیر اثر بھی ہیں پھر مقبوضہ کشمیر میں بھی ان کے رابطے ہی نہیں بلکہ مقبولیت بھی ہے کشمیری خاتون رہنما فریدہ بہن جی اور بہار کے سابق چیف منسٹر لالو پرساد یادیو بھی شیخ صاحب کے سیاسی سیکرٹریٹ لال حویلی میں ان کی میزبانی میں کشمیری کھانوں سے محظوظ ہوچکے ہیں۔
ایک زمانے میں تلہ گنگ کے مقام پر واقع شیخ رشید کا فارم ہائوس اس وقت عالمی خبروں کا مرکز بنا اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد جون 2005میں اپنے ایک انٹرویو میں اس کی ’’تصدیق‘‘ کی تھی جس کے بعد بے نظیر بھٹو نے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے قومی اسمبلی میں یہ کہا تھا کہ ’’شیخ رشید کے فارم ہائوس میں واقع کیمپ پر بھارتی طیارے بم گرا سکتے ہیں‘‘ بہرحال وزیراعظم نے آزاد کشمیر میں الیکشن کے حوالے سے شیخ رشید کو ذمہ داریاں دیکر اپنی حکومت کیلئے صحیح فیصلہ کیا ہے۔