لاہور(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے جوڈیشل افسروں کا جوڈیشل الاؤنس پنشن میں شامل کرنے کیلئے قانون سازی کا حکم معطل کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سماعت بھی معطل کردی،عدالت نے رجسٹرار سے 6 جولائی کو ریکارڈ طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روزسپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے ایس پی صدر لاہور حفیظ الرحمان بگٹی کو لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس بھی معطل کردیا تھا۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ نے سمری مسترد کر دی، ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کا فیصلہ نہ ماننے پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس عمر عطاءبندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن نے پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگلی سماعت تک لاہور ہائیکورٹ کوئی حکم جاری نہ کرے، پنجاب حکومت نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے جوڈیشل الاؤنس کیلئے قانون سازی کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔
ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی نے جوڈیشل الاونس کو پنشن کا حصہ بنانے کی ہدایت کی، فنانس ڈیپارٹمنٹ نے یہ سمری مسترد کردی، انتظامی کمیٹی کا فیصلہ عدالتی نہیں ہوتا، انتظامی کمیٹی کا فیصلہ نہ ماننے پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ جمعرات کو چیف جسٹس قاسم خان نے وزیر اعلی کے سیکرٹری کو بھی طلب کیا۔ چیف جسٹس قاسم خان نے عملدرآمد نہ ہونے پر وزیر اعلی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا بھی عندیہ دیا تھا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے جوڈیشل الائونس کو پنشن کا حصہ بنانے کے کیس میں سرکاری وکلاء کی درخواست پر آرڈیننس جاری کرنے کی ہفتے کی شام 5 بجے تک کی مہلت دیدی تھی، عدالت نے تنبیہ کی تھی کہ اگر ہفتہ شام 5 بجے تک یہ کام نہ ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائیگی جو واضح طور پر فوجداری کارروائی ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کو طلب کروں گااور جواب سن کر فیصلہ کروں گا، اسی وقت شوکاز نوٹس دوں گا، رات 9 بجے فرد جرم عائد کروں گا، اتوار کو فیصلہ کر دوں گا، عدالت نے وزیراعلیٰ کو درخواست میں فریق بنانے کی اجازت دیدی۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روزسپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے ایس پی صدر لاہور حفیظ الرحمان بگٹی کو لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس معطل کردیا تھا اور ایس پی صدر لاہور کیخلاف کارروائی روکدی تھی جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے تھے۔
جب ملک میں جھوٹے انسان کو تحفظ ملے تو سمجھ لو قانونی کی حکمرانی خطرے میں ہے، حکومت غلط فہمی کا شکار ہے میرے جانے کے بعد انکے کیس لٹک جائینگے ، میرے جانے کے بعد نئے چیف جسٹس قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائینگے ۔