• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعلیٰ عدلیہ کے ججز ثاقب نثار کیخلاف ریفرنس لانا چاہتے تھے، شاہد خاقان

اسلام آباد (انصار عباسی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 2017ء کے آخر میں ان سے اعلیٰ عدلیہ کے قابل بھروسہ مصالحت کاروں نے رابطہ کیا تھا کیونکہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں مس کنڈکٹ کا ریفرنس دائر کرنا چاہتے تھے۔ اتوار کو دی نیوز میں ’’نواز ثاقب نثار کو ہٹانا چاہتے تھے‘‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی خبر کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے یہ وضاحت جاری کی ہے۔ دی نیوز میں مسٹر انصار عباسی کی خبر، جو گزشتہ روز شائع ہوئی ہے، بدقسمتی سے منتخب حقائق پر مبنی بیانات پر مشتمل ہے جو انہیں ان کے ذرائع نے پہنچائے ہیں۔ اس معاملے میں بنیادی حقائق، جو مجھے یاد پڑتے ہیں، وہ یہ ہیں: جب میں وزیراعظم تھا، اس وقت 2017ء کے اواخر میں مجھ سے اعلیٰ سطح کی عدلیہ کے ججوں کے مصالحت کاروں نے رابطہ کیا تھا اور وہ چاہتے تھے کہ حکومت سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف جسٹس پاکستان کیخلاف مس کنڈکٹ کا ریفرنس دائر کرے۔ مجھ پر یہ واضح ہوگیا تھا کہ اپنے میرٹ سے قطع نظر، یہ معاملہ ذاتی فوائد کے حصول کا ہے اور اس سے معلوم ہوتا تھا کہ عدلیہ میں اعلیٰ سطح پر کس طرح کی بے مثال بے چینی پائی جاتی ہے۔ میں نے اس معاملے پر صدرِ پاکستان کو بذات خود اعتماد میں لیا۔ میں نے سابق وزیراعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف سے بھی مشورہ کیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہماری حکومت ایسا کوئی ریفرنس دائر کرنے میں فریق نہیں بنے گی۔ معاملہ وہیں ختم ہوگیا۔ عوامی عہدہ ہو تو ضروری ہے کہ مناسب طرز عمل اور صوابدید کا مظاہرہ کیا جائے؛ میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملے پر عوامی سطح پر ایسے بات چیت، جس سے غیر ضروری طور پر عدلیہ کی توجہ مبذول ہو، غیر دانشمندانہ ثابت ہو سکتی ہے۔

تازہ ترین