اسلام آباد ( آن لائن، این این آئی ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں آج اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کے علاوہ کوئی اور چوائس نہیں
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو’’ پاؤں پکڑنے ‘‘کی بات کھلے عام نہیں کرنی چاہیے تھی، شہباز شریف کی اپنی رائے ہے لیکن بہت ساری باتیں کھلے عام کرنے والی نہیں ہوتیں، نیوٹرل اسٹیبلشمنٹ صرف ہمارا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مطالبہ ہے، ہر الیکشن چوری ہوتا ہے میں بھی الیکشن چوری کر کے حکومت میں آیا میرا کیا کر لیں گے آپ۔
ایک انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف کو ’’پائوں پکڑنے‘‘ کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی، شہباز شریف کی اپنی رائے ہے لیکن بہت ساری باتیں کھلے عام کرنے والی نہیں ہوتی ہیں ، شہباز شریف نے ایک انٹرویو میں محاورتاً جذبات میںآکر بات کی میں ان کی طرف سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں غلطی ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹ نہیں بولنا چاہیے مگر ’’ سارا سچ‘‘بولنے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی حکومت گرائی اور عمران خان کی حکومت بچا رہی ہے آج اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہے کیونکہ ہم چوائس نہیں کیونکہ سودا خریدنے کو کوئی تیار نہیں ہے ہم چوائس نہیں بن سکتے ۔
انہوں نے کہا کہ آج تک ملک میں کسی نے عددی برتری کو نہیں کھویا یہ ایک حقیقت ہے ۔پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا موقع ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس چوائس نہیں ہے سودا موجود ہے مگر کوئی خریدنے والا نہیں یہ ایک مسئلہ پیدا ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سودا کرکے اقتدار میں نہیں آنا چاہتے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پورا ملک چاہتا ہے کہ ا نتخابات میں اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار رہے۔
اس کے بغیر ملک آگے نہیں چل سکتا۔ سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ رانا تنویر کے بیانئے میں ابہام لگتا ہے کہ تو میں حاضر ہوں، مجھ سے بات کریں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن چوری ہوتے ہیں اور ساری دنیا جانتی ہے کہ کیوں اور کیسے چوری ہوتے ہیں۔
جس پر اینکر نے سوال کیا کہ آپ بھی 2013 میں الیکشن چوری کر کے حکومت میں آئے تھے۔ جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہر الیکشن چوری ہوتا ہے میں بھی الیکشن چوری کر کے حکومت میں آیا میرا کیا کر لیں گے آپ۔ انہوں نے کہا کہ ہر الیکشن کے اپنے محرکات ہوتے ہیں کوئی کسی کسی کی طاقت کم کرنے کیلئے ہوتا ہے اور کوئی الیکشن کسی کی طاقت زیادہ کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ کسی کو اسمبلی میں لانے کے لیے ہوتے ہیں۔
اب یہ جو میں بات کر رہا ہوں اس کے بعد مجھے اپنا الیکشن بھی مشکل نظر آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت اسٹیبلشمنٹ کا کرداررہا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کا اپنا طریقہ ہوتا ہے وہ کسی کو پسند کرتے ہیں اور کسی کو نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی حکومت پہلے دن سے پسند نہیں تھی پہلے دھرنا ہوا یہ ایک لمبی بحث ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیا کرتی ہے وہ حکومتیں کیوں بناتے اورتوڑتے ہیں اس کا جواب اسٹیبلشمنٹ خود ہی دے سکتی ہے ان کے اپنے محرکات ہوتے ہیں جب ان کے پاس چوائسز ہوں تو وہ حکومت کیخلاف بھی ہوسکتے ہیں اور حکومت کے ساتھ بھی ہوسکتے ہیں۔
علاوہ ازیں شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں وزیراعظم پارلیمنٹ کے ہر سیشن میں آئیں، ثاقب نثار کے خلاف صدارتی ریفرنس نہیں تھا،یہ منسٹری کا ڈافٹ نہیں تھا، ہمیں ایک ڈرافٹ دیا گیا تھا کہ یہ یہ خرابیاں ہوئی ہیں اس کی بنیاد پر ریفرنس بن سکتا ہے جس کو میں نے صدر سے بھی شیئر کیا، سرکاری طور پر نہیں بھیجا اور میں نے نوازشریف سے بھی شیئر کیا اور انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم اس چیز کا حصہ نہیں بننا چاہتے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جو فیصلہ کیا تھا وہ بالکل درست تھا اور نوازشریف کی حکومت اسی دور میں نکالی گئی تھی جب یہی چیف جسٹس تھے ۔ اس ریفرنس سے یہ تاثر آتا کہ شاید انتقامی کارروائی کی جارہی ہے تو ہم نے کہا ہم اس معاملے کا حصہ نہیں بنیں گے۔