احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیر اعظم و رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
تفصیلی فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ نیب کا یہ کیس ہی نہیں کہ شاہد خاقان نے کوئی مالی فوائد لیے، ایل این جی ٹرمنل میں کسی غیر شفافیت کا تنازع ہی نہیں ہے، ایل این جی ٹرمنلز کی منظوری مجاز فورمز نے دی۔
فیصلے کے مطابق ایل این جی کنسلٹنٹ کو فیس امریکی امدادی ادارے نے ادا کی، شاہد خاقان کی ہدایت پر کنسلٹنٹ کی تعیناتی کا نیب نے کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان خط وکتابت کے نتیجے میں کنسلٹنٹ کی تعیناتی ہوئی، نیب نہیں بتا سکا کہ شاہد خاقان دوسری آزاد ریاست پر کنسلٹنٹ کی تعیناتی میں اثر انداز کیسے ہوسکتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ شاہدخاقان کے خلاف واحد مواد سابق سیکرٹری پٹرولیم کا بطور وعدہ معاف گواہ کابیان ہے، وعدہ معاف گواہ کے بیان کی حیثیت اور چیئرمین نیب سے ملی معافی پر ابھی کوئی آبزرویشن نہیں دے رہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل عوامی مفاد میں تھا یا نہیں؟ اس پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، نیب نہیں بتاسکا کہ شاہد خاقان کو مزید گرفتار رکھنا کیوں ضروری ہے۔