اسلام آباد (انصار عباسی) سپریم کورٹ کے جج کی قیادت میں قائم کی جانے والی ارضیاتی نگران کمیٹی (لینڈ سپروائزری کمیٹی) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کیلئے پارک روڈ اسلام آباد میں فیڈرل گورنمنٹ ہائوسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) کے تحت ہائوسنگ اسکیم کے ترقیاتی کام کی نگرانی کر رہی ہے۔ ایف جی ای ایچ اے کے 13ویں ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کمیٹی کی کے وضع کردہ ایکشن پلان کے تحت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مختلف عدالتوں میں مذکورہ زمین کے حوالے سے زیر التوا تمام مقدمات زمین مالکان واپس لیں گے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایف جی ای ایچ اے کی مدد کرے گی تاکہ زمین کے حوالے سے باقی ماندہ اقدامات کیے جا سکیں۔ لینڈ سپروائزری کمیٹی نے تجویز پیش کی ہے کہ یہ اسکیم مختلف مراحل میں جاری کی جائے جس میں سے فیز ون 4100؍ کنال پر مشتمل ہوگا اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ارکان کیلئے مختص ہوگا۔ سپریم کورٹ بار ایسوس ایشن موضع موہرین میں 4100؍ کنال زمین کے حصول میں ایف جی ای ایچ اے کی مدد کرے گی اور سائٹ تک رسائی کیلئے 90؍ کنال پر مشتمل 150؍ فٹ چوڑی سڑک بنائی جائے گی جو موضع تما سے گزرے گی جس کے بعد ایف جی ای ایچ اے ترقیاتی کام شروع کرے گی۔ سرکاری دستاویزات میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ہائوسنگ اسکیم موضع موہرین میں 4100؍ کنال پر مشتمل ہوگی اور اس کیلئے دو میکنزم ہوں گے، 2100 کنال کیلئے ایوارڈ کے مطابق پرائس کنسیڈریشن ہوگی جبکہ 2000؍ کنال کیلئے لینڈ شیئرنگ فارمولہ (500؍ مربع گز کا ڈویلپڈ پلاٹ ریونیو کنال کی خام زمین کیلئے) ہوگا۔ تاہم، زمین مالکان کیلئے ضروری ہوگا کہ وہ اپنے متعلقہ پلاٹ کے ڈویلپٹمنٹ کے اخراجات ادا کریں۔ فیز ون میں باقی جو پلاٹس بچ جائیں گے، جو تقریبا 250؍ ہیں، وہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے لوگ حاصل نہیں کریں گے بلکہ وہ پلاٹس ایف جی ای ایچ اے اپنے ارکان یعنی وفاقی حکومت کے ملازمین کو الاٹ کرے گی۔ تاہم، ایف جی ای ایچ اے بعد کے مراحل میں یہ پلاٹس سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو واپس کرے گی۔ تمام تر کمرشل ایریا ایف جی ای ایچ اے کا ہوگا جس کی نیلامی کی جائے گی اور اس کی آمدنی اس پروجیکٹ کے ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جائے گی۔ لیکن مذکورہ موضع کے لوگ شکایت کر رہے ہیں کہ انہیں ان کی زمین کی کم قیمت ادا کی جا رہی ہے، دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایف جی ای ایچ اےکو ایوارڈ کیلئے اپنی شرائط کار میں تبدیلی کرنا ہوگی اور اس میں لینڈ شیئرنگ کی شق شامل کرنا ہوگی کیونکہ اسی بنیاد پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نےزمین مالکان سے مذاکرات کیے تھے۔ لینڈ سپروائزری کمیٹی کے چیئرمین نے ایف جی ای ایچ اے کو ہدایت کی ہے کہ موضع موہرین میں باقی دستیاب زمین پر سیکشن چار کا اطلاق کریں تاکہ زمین کی قلت اور توسیع کےمعاملات حل کیے جا سکیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایف جی ای ایچ اے کے پاس پانچ ارب روپے زمین کی قیمت کی مد میں جمع کرائے تھے، ایف جی ای ایچ اے ایوارڈ پرائس منہا کرنے کے بعد باقی بچنے والی رقم واپس سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو منتقل کرے گی، جو بعد میں پروجیکٹ کے ترقیاتی اخراجات ادا کرے گی۔ ایف جی ای ایچ اے کے ایگزیکٹو بورڈ سے مندرجہ ذیل امُور کی منظوری حاصل کی گئی: ایف جی ای ایچ اے کو پارک روڈ ہائوسنگ اسکیم کی فیز میں تقسیم کی اجازت دی جائےاور لینڈ سپروائزری کمیٹی کی ہدایت کے مطابق فیز ون پر کام شروع کیا جائے، پارک روڈ کیلئے پہلے سے اعلانیہ ایوارڈ میں لینڈ شیئرنگ کی شق شامل کی جائے جس کا اطلاق موضع موہرین اور موضع تما دونوں پر ہونا چاہئے۔ ایف جی ای ایچ اے کے ڈپٹی کمشنر کو موضع موہرین میں باقی بچ جانے والی زمین پر لینڈ ایکوئزیشن ایکٹ کی شق 4؍ نافذ کرنے کا اختیار دیا جائے تاکہ لینڈ شیئرنگ کی وجہ سے متاثر ہونے والوں کو اکاموڈیٹ کی جا سکے اور زمین کی قلت کی صورت میں اقدامات کیے جا سکیں۔ ڈپٹی کمشنر کو اختیار دیا جائے کہ وہ ایف جی ای ایچ اے کے فنڈز سے اُن لوگوں کو زمین کی ادائیگی کر سکیں جن کی زمین گزر گاہ کے بیچ میں آتی ہے۔ کچھ زمین مالکان کا کہنا ہے کہ مذکورہ موضع میں ان کی زمین کی قیمت کم لگائی گئی ہے جبکہ مارکیٹ پرائس بہت زیادہ ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ زمین کا حصول مارکیٹ کے نرخوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ زمین کے حصول کیلئے مساوی پالیسی تشکیل دے جس مین مارکیٹ ویلیو کا تعین ہونا چاہئے۔