اسلام آباد (اے پی پی)سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے میں عارضی بنیادوں پر بھرتی ہونے والے 80ملازمین کی مستقلی سے متعلق سروس ٹربیونل کا فیصلہ معطل کردیا ۔
عدالت عظمی نے محکمہ ریلوے کی جانب سے دائر اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کر تے ہوئے مقدمے میں فریق ملازمین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ عارضی بھرتیاں سیاسی ہیں، اسی سے ریلوے تباہ ہوئی، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریلوے کی 80 فیصد آمدنی تنخواہوں اور پنشن میں چلی جاتی ہے۔
منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجا زالاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے محمکہ ریلوے کے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق فیڈرل سروسز ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف ریلوے کی اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت ریلوے کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ سروسز ٹر بیونل نے غلط طور پر عارضی ملازمین کو مستقل کردیا ، عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے پالیسی 2012 میں بنائی گئی اور اسکا اطلاق 31 دسمبر 2011 تک بھرتی ہونے والے ملازمین کیلئے تھا۔
زیر غور کیس میں شامل ملازمین 2013 میں بھرتی ہوئے جو ریلوے پالیسی 2012 پر پورا نہیں اترتے، ٹربیونل کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار ملازمین 2013 میں بھرتی ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے نے ریمارکس دہے کہ عارضی بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی جاتی ہیں اور سیاسی بھرتیوں نے ریلوے کو تباہ کردیا ، سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے ہر طرف ریلوے میں گڑ بڑ ہے،ریلوے حکام کے غیر پیشہ ورانہ رویئے کی وجہ سے آج پاکستان ریلوے کا یہ حال ہے۔
عارضی بھرتی ہونے والے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں لیتے ہیں،ریلوے میں اسی وجہ سے تو اتنے حادثات ہوتے ہیں،ریلوے میں اب بھی ہر مہینے سینکڑوں کی تعداد میں عارضی بھرتیاں ہوتی ہیں۔ جس پر ریلوے کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ریلوے میں عارضی بھرتیوں پر پابندی ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ریلوے کا کوئی نظام نہیں، ملازمین تنخواہ لے کر گھر چلے جاتے ہیں،عارضی بھرتیاں کر کے لوگ چلے جاتے ہیں جو بعد میں ریلوے کے گلے پڑ جاتی ہیں۔
عدالت نے عظمی نے ریلوے کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرکے مقدمے میں فریق ملازمین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے معاملہ پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔