نئی دہلی (جنگ نیوز) بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہےکہ سوشل میڈیا پر پیغامات کے تبادلے کی کوئی شہادتی اہمیت نہیں ہے۔ واٹس ایپ پیغامات بھیجنے والے کو پابند نہیں کیا جاسکتا خصوصاً ایسے پیغامات جو کاروباری شراکت داری کے تحت سمجھوتے ہیں۔ چیف جسٹس این ویرانا، جسٹسز اے ایس بوپنا اور ہرشکیش رائے نے استفسار کیا کہ آج کل واٹس ایپ پیغامات کی کیا شہادتی اہمیت ہے ۔ ایسے پیغامات سوشل میڈیا پر تخلیق کرنے کے ساتھ ڈیلیٹ بھی کئے جاسکتے ہیں۔ عدالت ایسے پیغامات کو اہمیت نہیںدیتی۔ دریں اثناء اپنی پرائیویسی پالیسی پر طاری جمود کے حو الے سے واٹس ایپ نے نئی دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ اس نے پرائیویسی پارلیسی پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا ہے جب تک کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل لاگو نہیں ہوجاتا۔