• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ صاحبان کہتے ہیں کہ قربانی پر جو وسائل خرچ ہوتے ہیں وہ کسی فلاحی کام میں لگانے چاہئیں کہ اس وقت فلاحی کام کی عامۃ المسلمین کو بہت ضرورت ہے۔ انہیں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ فلاح حقیقی اور فلاح دارین تو اللہ کا حکم پورا کرنے سے ملتی ہے اور اللہ کا حکم تو یہ ہے کہ قربانی کے تین دنوں میں جانور کا نذرانہ دینے سے بہتر کوئی عمل ایسا نہیں جو ابنِ آدم اللہ کی بارگاہ میں پیش کرسکے۔ قربانی ایک مستقل واجب، عبادت اورشعائر اسلام میں سے ہے۔ آپﷺنے مدینہ منورہ کے 10 سالہ قیام میں ہر سال قربانی فرمائی۔ صحابہ کرامؓ،تابعینؒ، تبع تابعینؒ، ائمہ مجتہدینؒ، اسلاف ؒ اور اکابرؒ غرض، پوری امت کا متواتر اور مسلسل عمل بھی قربانی کرنے کا ہے۔ قرآن و حدیث میں قربانی کرنے کی بے حد فضیلت آئی ہے۔قرآن کی سورۃ الحج کی آیت 34 ہے۔ ترجمہ: ’’اور ہم نے ہر اُمت کے لئے قربانی اس غرض کے لئے مقرر کی ہے کہ وہ ان مویشیوں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں عطا فرمائے ہیں، لہٰذا تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے، چنانچہ اُسی کی فرماں برداری کرو، اور خوشخبری سنادو اُن لوگوں کو جن کے دل اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں۔‘‘ اسی طرح قرآن کی سورۃ الحج کی آیت نمبر 67 ہے: ’’ہم نے ہر اُمت کے لوگوں کے لئے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کیا ہے، جس کے مطابق وہ عبادت کرتے ہیں۔‘‘ اسی طرح سورۃ الکوثر کی آیت 2ہے: ’’ لہٰذا تم اپنے پروردگار کے لئے نماز پڑھو، اور قربانی کرو۔‘‘ قربانی کی فضیلت پر بے شمار احادیث بھی آئی ہیں۔ ’’حضرت عائشہؓسے روایت ہے آپﷺ نے فرمایا:’’اللہ کے نزدیک قربانی کے دن بندوں کے تمام اعمال میں پسندیدہ ترین عمل جانور کا خون بہانا ہے اور بندہ قیامت کے دن اپنی قربانی کے سینگوں، کھروں اور بالوں سمیت حاضر ہوگا۔ قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے پہلے اللہ کی بارگاہ میں شرف قبول حاصل کرلیتا ہے، لہٰذا تمہیں چاہئے کہ خوشدلی سے قربانی کرو۔ ‘‘اسلامی دنیا کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک انڈونیشیا ہے۔ اس کی آبادی ساڑھے 25 کروڑ ہے اور اس میں سے 1 کروڑ 8 لاکھ 40 ہزار لوگ ہر سال قربانی کرتے ہیں۔ اسلامی ممالک میں آبادی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر پاکستان ہے۔ آبادی قریباً 22کروڑ اور ہر سال 1 کروڑ 22 لاکھ لوگ قربانی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں 80 لاکھ 72 ہزار مسلمان ہر سال قربانی کرتے ہیں۔ مصرمیں 62 لاکھ 23 ہزار، ترکی میں 48 لاکھ 20 ہزار، ایران میں 21 لاکھ ، مراکو میں 8 لاکھ 40 ہزار ، عراق میں 4 لاکھ 72 ہزار، الجیریا میں 4 لاکھ 12 ہزار ، سوڈان میں 2 لاکھ 54 ہزار ، افغانستان میں 2 لاکھ 10 ہزار ،ازبکستان میں 1 لاکھ 60 ہزار ، شام میں 1 لاکھ ، کویت میں 98 ہزار ، ملائشیامیں 95 ہزار، تونیسیا میں 87 ہزار اور یمن میں 80 ہزار لوگ قربانی کرتے ہیںجبکہ سعودی عرب کی آبادی2 کروڑ 54 لاکھہے تاہم یہاں حج کی وجہ سے سب سے زیادہ قربانی ہوتی ہے۔ قریباً 1 کروڑ 50 لاکھ 30 ہزار لوگ قربانی کرتے ہیں۔۔ یہ وہ بڑے بڑے اسلامی ممالک ہیںجن میں قربانیوں کی تعداد دوسرے ممالک کی نسبت زیادہ ہے تا ہم دیگر اسلامی ممالک جیسے فلسطین، لیبیا، اردن، جبوتی، موریطانیہ، گیمبیا، تاجکستان، آذر بائیجان، ترکمانستان، قازقستان، کرغزستان، قطر، بحرین، عمان اور متحدہ عرب امارات جیسے درجنوں ممالک ہیں جن میں قربانی ہوتی ہے۔ اسی طرح بعض غیر مسلم ممالک میں بھی مسلمان قربانی کرتے ہیں۔ جیسے بھارت اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ بھارت کے 17 کروڑ مسلمانوں میں سے 1 کروڑ سے زائد لوگ قربانی کرتے ہیں۔ قربانی کرنے والوں کا مجموعہ ملاحظہ کیجئے تو یہ 6 کروڑ 20 لاکھ93 ہزار قربانی کرنے والے افراد بن جاتے ہیں۔ اگر اس میں دیگر تمام مسلم ممالک کے صرف 50 لاکھ اور غیرمسلم ممالک بالخصوص بھارت کے مسلمانوں کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ مجموعہ 7 کروڑ 70 لاکھ 93 ہزار بن جاتا ہے۔ ہم فرض کرتے ہیں یہ پونے 8 کروڑ لوگ مل کر 3 کروڑ جانور ذبح کرتے ہیں تو ان 3 کروڑ جانوروں کے گوشت کا اوسطاً مجموعی وزن کتنا ہوگا؟ ہم اس کو اس اندازے سے حل کرتے ہیں، چھوٹے اور بڑے جانورکے گوشت کا اوسط وزن 50 کلوگرام فکس کردیتے ہیں تو یہ ایک ارب 50 کروڑ کلو یعنی 3 کروڑ 75 لاکھ من بن جاتا ہے۔ اگر ہم اس گوشت کی فی کلو قیمت 500 روپے ہی رکھیں تو اس گوشت کی کل قیمت 7کھرب 50ارب بنتی ہے۔ اب ایک قدم اور آگے بڑھتے ہیں اور 3 کروڑ جانوروں کی کھالوں کا حساب لگاتے ہیں۔ ہم چھوٹی اور بڑی کھال کی اوسط قیمت 1800 روپے ہی رکھ لیتے ہیں تو اس کا مجموعہ 54ارب روپے بن جاتا ہے۔ یوں امت مسلمہ ہر سال 8 کھرب اور 4 ارب سے زائد کی قربانی کرتی ہے۔

تازہ ترین