ملتان(سٹاف رپورٹر) قومی احتساب بیورو ملتان نے راو عبدالخالق کو مختلف شکایات کی بنیاد پر کراچی ٹرانسفر کردیا ہے جن میں ملزمان کو فائدہ پہنچانے،ریکارڈ میں تبدیلی کرنے اور عدالتی احکامات بارے مجاز افسران کو آگاہ نہ کرنے اور حقائق چھپانے کا الزام ہے۔ احتساب عدالت ملتان کے عدالت کے حکم پر گلشن حسین سکیم کے ڈویلپر کے انگوٹھوں اور دستخطوں کی فرانزک رپورٹ جمع کرانی تھی کیونکہ ملزم نے نیب کے پاس موجود ریکارڈ کو جعلی اور غلط قرار دیا تھا ۔ احتساب عدالت نے ملزم کے انگوٹھے اور دستخطوں کی فرانزک رپورٹ نہ کرانے پر ڈی جی نیب ملتان کو وضاحت کے لیے پہلے 15 جولائی کو طلب کیالیکن پراسیکیوٹر کی استدعا پر سماعت 23 اگست تک ملتوی کردی ہے جبکہ گزشتہ سماعت پر سکیم کے مالک سردار غلام سجاد جھلوانہ اور ان کی اہلیہ ناہید جھلوانہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 23 اگست تک گرفتاری کا حکم دیا،ملزمان نے گزشتہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب کے تفتیشی افسرنے ریکارڈ میں جو اقرارنامہ اور دیگر دستاویزات لگائی ہوئی ہیں وہ جعلی ہیں اور ان پر اس کے دستخط اور انگوٹھے بھی فرضی ہیں جس پر فاضل عدالت نے 18 نومبر 2020 کو ڈی جی نیب کو حکم دیا تھاکہ وہ ملزم کے انگوٹھوں پر دستخطوں کی فرانزک رپورٹ ایک ماہ میں عدالت کے روبرو پیش کریں مگر تفتیشی افسر راؤ خالق نے عدالتی احکامات کے بارے میں متعلقہ افسران کو آگاہ کیے بغیر ان احکامات کو سرد خانے کی نذر کردیا۔ ملزم کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا اس لیے اسے بری کیا جائے۔نیب حکام کو اس واقعہ کا پتہ چلا تو انہوں نے تفتیشی افسر راؤ خالق کا تبادلہ کراچی کردیا اور اس کی جگہ مراتب حسین کو تعینات کردیا۔