• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہ بھی ایک زمانہ تھا ، جب ہر شے راز رہتی تھی ۔ پھر آہستہ آہستہ دنیا بدلتی چلی گئی۔ انسان کو فنگر پرنٹس کا علم ہوا۔ دنیا میں جتنے بھی انسان ہیں،ان کی انگلیوں کے نشانات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ جب ایک انسان کسی جگہ پر ایک جرم کرتاہے تو وہاں اس کی انگلیوں کے نشان رہ جاتے ہیں۔

یورپ اور امریکہ میں بیسویں صدی کے اوائل میں پہلی دفعہ فنگر پرنٹس کو بطور ثبوت استعمال کرتے ہوئے مجرموں کو سزا دینے کا عمل شروع کیا گیا۔آہستہ آہستہ انسان اس قابل ہو گیا کہ کسی شخص کی آوا ز ریکارڈ کی جا سکے۔پھر یہ آواز بطور ثبوت پیش کی جانے لگی کہ اس شخص نے فلاں وقت پر فلاں جرم کا ارتکاب کیا تھا۔متعددبار ایسا ہو اکہ جب ایک شخص قتل ہوا تو اس کے موبائل فون میں موصول ہونے والی آخری فون کالز کی مدد سے قاتل کا سراغ لگا لیا گیا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ آوازیں ختم نہیں ہو رہی تھیں بلکہ ایک مستقل ریکارڈ کا حصہ بن رہی تھیں۔

وقت گزرتا گیا۔ انسان نے سلیکان جیسے عناصر استعمال کرتے ہوئے کیمرہ ایجاد کیا۔ تصاویر ثبوت بننے لگیں۔ پھر وڈیو کا زمانہ شرو ع ہوا۔ سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہونا شروع ہوئے۔ بے شمار مجرم ان سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے پکڑے گئے۔ کیمرہ اور موبائل فون ایجاد ہونے کے بعد دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہوئی ہے۔ ایک زمانہ تھا، جب موبائل فون میں کیمرہ نہیں تھا۔ آہستہ آہستہ یہ کیمرے سستے ہونا شروع ہوئے،ان کا استعمال آسان ہوتا چلا گیا۔پھر وہ دن آیا، جب کیمرے والے موبائل فون بننا شروع ہو گئے۔ آہستہ آہستہ ان کی قیمتیں بھی گرتی چلی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی دنیا میں سارے پردے اٹھتے چلے گئے۔آج اربوں افراد ہاتھ میں کیمرے والے موبائل فون اٹھائےرپورٹر بنے پھر رہے ہیں۔ پرائیویسی ختم ہوچکی ہے۔ ہر شخص بہت کچھ ریکارڈ کر کے دنیا کو دکھانا چاہتا ہے۔

آج جب آپ کا موبائل فون چوری ہوتاہے تو آپ کے ذہن میں سب سے پہلا خیال کیا آتا ہے؟ آپ سب سے پہلے سوچتے ہیں: میرے ڈیٹا کا کیا ہوگا؟ ہم نے موبائل فونز پر پاسورڈ لگانا شروع کیے۔ آپ نیا موبائل فون لیں،اس میں اپنے اکائونٹ سے لاگ ان کریں اور ساتھ ہی سارا ڈیٹا نئے موبائل فون میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح چوری شدہ موبائل کا سارا ڈیٹا ڈیلیٹ کیاجا سکتاہے۔ اس کے باوجود بے شمارمشہور شخصیات کی خفیہ وڈیوز سامنے آچکی ہیں۔

ڈیٹا کس طرح دنیا کے سامنے آتا ہے،اگر آپ یہ دیکھناچاہتے ہیں تو ایڈورڈ اسنوڈن کی مثال لیں۔ وہ امریکی خفیہ ایجنسی میں کام کر رہا تھا۔وہ امریکہ سے بھاگ گیا اور اس نے ساری دنیا کو بتا دیا کہ امریکہ عالمی رہنمائوں سمیت اہم لوگوں کا ڈیٹا چوری کر رہا ہے۔یہی کچھ وکی لیکس میں ہوا۔ اہم ترین معلومات دنیا کے طاقتور ممالک جنہیں کسی صورت منظرِ عام پر آنے نہیں دینا چاہتے تھے،وہ کھل کر سامنے آئیں۔یہ اپنی نوعیت کی واحد مثال نہیں۔روزانہ کی بنیاد پر بہت سی خفیہ معلومات دنیا کے سامنے آتی رہتی ہیں،جنہیں لوگ ہر صورت میں روکنا چاہتے ہیں۔ بڑے بڑے کمپیوٹرز ہیک ہو جاتے ہیں۔ معلومات چرا لی جاتی ہیں۔ آج مغرب میں جو چیز سب سے زیادہ نرخ پہ فروخت ہو رہی ہےوہ ڈیٹا ہے۔ دنیا بھر میں بڑے بڑے کال سینٹرز اسی ڈیٹا کی بنیاد پر کروڑوں اربوں روپے کما رہے ہیں۔ اس کے لیے انہیں یہ مہنگا ڈیٹا خریدنا پڑتا ہے، جسے وہ خوشی سے خریدتے ہیںلیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اربوں انسانوں کے فنگر پرنٹس مختلف کیوں ہیں؟ یہ فنگر پرنٹس ایک جیسے کیوں نہیں بلکہ فنگر پرنٹس کی ضرورت ہی کیا تھی؟ ذرا سا آپ گہرائی میں اتریں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ کسی نے بڑے اہتمام سے ہر شخص کے منفرد (Unique)فنگر پرنٹس تخلیق کیے اور خدا کہتا بھی یہی ہے۔ سورۃ القیامہ آیت 3‘4۔ کیا انسان یہ گمان کرتاہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کر سکیں گے۔ ہم تو اس بات پر بھی قادر ہیں کہ اس کی انگلیوں کے نشان دوبارہ ٹھیک کر دیں۔

دنیا میں ایسے کیمرے موجود ہیںجو بہت دور تک زوم کر سکتے ہیں۔ ان کی مدد سے لوگ ایک دوسرے کی وڈیوز بہت دور سے ریکارڈ کر لیتے ہیںجہاں کسی کو وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ سیٹلائٹس میں جو کیمرے نصب ہیں،وہ آپ کی گلیوں اور بازاروں میں چلتے پھرتے لوگوں کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں؛حالانکہ وہ کس قدر بلندی پر کرّہ ٔارض کے مدار میں گردش کر رہے ہیں۔ سلیکان جیسے عناصر کو کرّہ ارض کی مٹی کے نیچے رکھنے کا اس کے سوا اور کوئی مقصد سمجھ نہیں آتا کہ کوئی ذات تھی جو انسان کو دکھانا چاہتی تھی کہ ریکارڈنگ اور زوم کیا ہوتاہے اور کیسے اسے حشر میں استعمال کیا جائے گا۔

مجھے اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ خدا کے پاس جو زوم ہے وہ بہت زیادہ طاقتور ہے،ہمارے وہم و گمان سے بھی باہر۔ خد ا جانے اُس کے پاس سلیکان کی جگہ کون کون سے عناصر موجود ہیں۔ ہمیں تو صرف اپنی کائنات کے 92عناصر کا ہی علم ہے۔ دوسرا یہ کہ ریکارڈنگ ہمارے اندر بھی ہو رہی ہے۔ ہماری آنکھیں ساری زندگی جو کچھ دیکھتی رہی ہیں وہ بھی ریکارڈ ہو رہا ہے اور پیش کیا جائے گا۔

تازہ ترین