• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان حکومت برائے امریکہ و بھارت

افغان نائب صدر تو نمایاں رہے ہی جبکہ افغان حکومت بحیثیت مجموعی امریکہ و بھارت کے اشاروں پر تگڑا کرایہ لے کر پاکستان سے تعلقات خراب کرنے کے درپے ہے۔ افغان قوم اس ٹرائی اینگل کے خلاف ہے مگر ان کے بس میں کچھ نہیں۔ افغانستان پر ایک زمانے سے امریکہ اور بھارت کی بری نظریں جمی ہوئی ہیں مگر ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ہمیشہ بیرونی حملہ آوروں کا قبرستان بنا ہے۔ افغان سفیر کی بیٹی کا اغوا بھی کارستانی ہے۔ افغان کٹھ پتلی حکومت کے ذریعے پاکستان کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ پاکستان سفارتی و سیاسی حکمت عملی میں تبدیلی لائے اور جواب آں غزل تیار کرے کہ بہت تیز ہیں امریکہ و بھارت کے رندے۔ طالبان ایک طویل عرصے سے تحصیلِ حاصل ٹائپ کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اب نتیجہ یہ نکلا کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد بھارتی فورسز نے اس کی جگہ لے لی ہے۔ آرمی چیف کا عید کا دن پاک افغان سرحد پر جوانوں کے ساتھ گزارنا موقع کی نزاکت ظاہر کرتا ہے۔ افغان کٹھ پتلی حکومتی عہدیداران آگ سے کھیل رہے ہیں، یہ ’’میر جعفروں اورمیر صادقوں‘‘ کا ٹولہ افغان سرزمین اور ضمیر کا سودا کر چکے ہیں، جب بھارت، پاک افغان سرحد کے ساتھ ساتھ 19قونصل خانے کھول رہا تھا تب ہماری خارجہ پالیسی کہاں تھی؟ ہم نے افغانستان کے معاملے کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا جبکہ سی آئی اے بشمول را اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے تھا، آج جو حالات ہیں وہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے زمانے سے زیادہ سنگین ہیں، اس لئے ہمیں اندرونی حالات پر نظر رکھتے ہوئے اپوزیشن کو اعتماد میں لینا ہوگا، واضح رہے کہ افغان عوام پاکستان کے ساتھ ہیں۔ اس گٹھ جوڑ کو تقویت دے کر بروئے کار لانا ہوگا۔ لگ بھگ آدھا افغانستان تو اس وقت بھی پاکستان میں پناہ گزین ہے، ان کو بھی بریفنگ دینا ہوگی۔

٭٭٭٭

آہ گزری عید کے گزرے ہوئے بکرے

آج تک کسی نے عید قربان پر گزر جانے والے بکروں کے لئے فاتحہ نہیں پڑھی، چھری آخر چھری ہوتی ہے، حصولِ ثواب کے لئے بہت موثر ہو جاتی ہے، بکرے کی آخری چیخ پر نہ کوئی چیخا نہ کوئی آنکھ نم ہوئی۔بکرا بیوپاریوں کا بیان ہے کہ اس مرتبہ بکرے بہت کم ہیں، شاید بروز حشر غریب عوام اور بکرے اکٹھے اٹھیں اور جو کالا دھن نیب نہ نکلوا سکا دونوں اقسام کے قربانی کے بکرے برآمد کرا لیں، اور آواز آئے کہ نیب کو بھی شاملِ تفتیش کر لو تاکہ ہینگ لگے نہ پھٹکری اور مال بھی چوکھا ملے۔ بکرے تو اکثر فریزروں کی زینت بن گئے اور دوسری جانب 74برس سے بھینٹ چڑھنے والے بولتے بکروں سے برزخ بھر گیا، اس کا بھی حساب تو ہوگا، یہاں تو بےحساب انصاف ہو چکا، اب انصاف کو کون پوچھے گا؟ اگر بیٹے کی قربانی کی جگہ دنبہ نہ رکھ دیا گیا ہوتا تو امت کافی حد تک دنبہ بن چکی ہوتی، اشرافیہ نے اپنے بیٹے ویسے بھی باہر محفوظ کر رکھے ہیں، عوام مہنگائی کی چھری تلے ہر روز ذبح ہوتے ہیں، گویا 1947سے عیدِ قرباں جاری ہے۔ اور اگر قوم نے اپنی حالت نہ بدلی تو حکمران ثواب کماتے رہیں گے۔ عید کے موقع پر قربانی کا بکرا اور دیگر جانور اسٹیٹس سمبل رہے، یہ ریا کاری کا دوسرا نام ہے، اگر غریب بےسرو ساماں لوگوں کو قربانی کا بکرا تسلیم کر لیا جائے تو ثواب کمانے والوں کی قسمت کا ستارہ کس عروج پر ہوگا، نہ جانے ان کا خروج کب ہوگا؟

٭٭٭٭

حد چاہئے سچ میں جھوٹ کے لئے

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری سے بس اتنی گزارش ہے کہ سچ جھوٹ کی ملاوٹ کی بھی کوئی حد ملحوظ رکھیں، نہ انہوں نے کوئی کتاب پڑھی نہ مریم نواز نے، دونوں نے کچی پکی تو پاس کی ہوگی، قاعدہ بھی پڑھا ہوگا اور قاعدہ بھی کتاب ہی ہوتا ہے، اس لئے یہ کہنا درست نہ ہوگا کہ مریم یا فواد نے زندگی میں کوئی کتاب نہیں پڑھی، سنا ہے کلفٹن میں ایک جھوٹا رہتا تھا جس نے اپنے جھوٹ کی پیمائش کے لئے ایک اسسٹنٹ رکھا ہوا تھا، جو جھوٹ کی حد سے گزر جانے پر کھانستا تھا اور بعض اوقات تو اتنا کھانستا کہ جھوٹ کا خاتمہ ہو جاتا، اعلیٰ درجے کا جھوٹ وہ ہوتا ہے جس پر سچ کا گمان گزرے، فواد چوہدری وزیر اطلاعات ہیں، ممکن ہے ان کے پاس کوئی اطلاع ہی نہ ہو اور انہوں نے مریم نواز کو ان پڑھ قرار دینے کے لئے کلفٹن برانڈ جھوٹ کا سہارا لے لیا ہو مگر یہ ہم جانتے ہیں کہ مریم نواز نے زندگی میں کئی کتابیں پڑھی ہیں اور چاہیں تو چوہدری صاحب پر کتاب لکھ دیں، بہرحال دونوں ہی معتبر نام ہیں۔

چوہدری صاحب نسلی سیاستدان ہیں اور مریم صاحبہ بھی نسلی سیاستدان ہیں، ضمیر ایک ایسی چیز ہے کہ کسی کے اندر ہو نہ ہو باہر سے آ کر بھی حساب چکا دیتا ہے، مگر کہنہ مشق سیاستدان چونکہ مارشل آرٹس جانتے ہیں، اس لئے رخسار سہلائے بغیر آگے نکل جاتے ہیں۔ ان دنوں آزاد کشمیر میں انتخابات ہو رہے ہیں، ضمیر بے چارہ اپنےہاتھ سہلا رہا ہے، تین پارٹیاں، تین مقرر ایسے کہ ہر تقریر پر دم نکلے، غصے میں کہی ہوئی باتیں ہی اس ملک میں جمہوریت نہیںآنے دیتیں، چوہدری صاحب کی ایک بات قابلِ ستائش ہے کہ وہ شائستہ زبان بولتے ہیں چاہے شائستگی میں شستہ جھوٹ کی آمیزش بھی کرنی پڑ جائے۔

٭٭٭٭

سُستیاں نااہلیاں

...o فرخ حبیب:برطانیہ کا کرپٹ افراد پر پابندیاں لگانا خوش آئند، نواز شریف بھی اس قانون کی زد میں آتے ہیں۔

اور بھی غم ہیں زمانے میں نواز شریف کے سوا۔

...o افغان مظاہرین کا پاکستانی ہائی کمیشن پر حملہ لوگوں کو زد و کوب کیا۔

برطانیہ نے تحفظ کیوں نہ دیا؟ باقی یہ کہ ’’را‘‘ مصروفِ عمل ہے اور جو افغان بیرون وطن مقیم ہیں، ان میں بھی افغان حکمرانوں کے زیر اثر لوگ موجود ہیں۔

...o داسو میں ہلاک 9چینی انجینئرز کی لاشیں وطن روانہ۔

ہماری تحقیقات کب منظر عام پر آئیں گی؟ یہ دشمنانِ پاک چین دوستی کا کیا دھرا ہے۔

...o بلاول بھٹو:فیصلے کشمیریوں کا حق، اسلام آباد، دہلی یا رائے ونڈ کی ڈکٹیشن قبول نہیں۔

کشمیریوں کو پٹی کیوں پڑھائی جاتی ہے؟

٭٭٭٭

تازہ ترین