• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت پاکستان بنگلہ دیش کو 1974کے معاہدے کی خلاف ورزی سے روکے، سراج الحق

کراچی (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت 1974کے سہہ فریقی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے ۔آج کا احتجاج پاکستان کے حکمرانوں کو جگانے اور بیدار کر نے کے لیے ہے ۔اب بھی وقت ہے حکومت ِ پاکستان اس مسئلے کو فوری طور عالمی سطح پر اُٹھائے ۔اوآئی سی کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر نے کے لیے تیار کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز نیو ایم اے جناح روڈ پر اسلامیہ کالج تا مزار قائد جماعت اسلامی کراچی کے تحت بنگلہ دیش میں نام نہاد ٹریبیونل کی طرف سے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمن کو دی جانے والی پھانسی کی سزا کے خلاف احتجاجی ریلی سے ٹیلی فونک خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ریلی سے امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ،نائب امیرجماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی ،کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن،تحریک پاکستان کے رہنماءخواجہ خیر الدین کے صاحبزادے خواجہ سلمان ،مسلم الائنس کے جنرل سیکریٹری حسین بخش ،نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی اور دیگر نے خطاب کیا ۔ریلی میں شریک افراد نے ہاتھوں میں بڑے بڑے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے ہو ئے تھے جن پر بنگلہ دیش کی بھارت نواز شیخ حسینہ واجد حکومت کے خلاف نعرے درج تھے ۔احتجاجی ریلی میں شریک ہزاروں مظاہرین اور مقررین نے بنگلہ دیش میں بھارت نواز شیخ حسینہ واجد حکومت کی طرف اسلام اور پاکستان سے محبت کر نے والوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں اور عدالتی قتل کی شدید مذمت کر تے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ ان تمام سزاؤں کو معطل کیا جائے اور تمام کارکنوں اور رہنماؤں کو فی الفور رہا کیا جائے۔سراج الحق نے کہا کہ آج کا احتجاج پاکستان کے حکمرانوں کو بیدار کر نے اور جگانے کا ذریعہ بنے گا ۔بنگلہ دیش کی حکومت کا رویہ 1974کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔ہمیں حکومت پاکستان سے گلہ ہے کہ انہوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہے اور کسی سطح پر بھی کوئی کوشش نہیں کی ۔ہم نے حکومت کی اعلیٰ شخصیات سے ملاقات کی ہے اور اس طرف توجہ دلائی ہے مگر افسوس کہ حکمران اس حوالے سے کوئی اقدامات کر نے پر تیار نہیں ۔ہم نے دیگر ممالک کے سفارتخانوں سے بھی ملاقات کی ہے اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کی بات کی سب نے یہ ہی کہا کہ اگر حکومت پاکستان ہی خود خاموش ہے تو کوئی اور کیا کر سکتا ہے ۔حکومت پاکستان نے OICمیں بھی کوئی بات نہیں کی ۔ ہم حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ اب بھی وقت ہے اور اس مسئلے کو عالمی سطح پر اُٹھایا جا ئے تا کہ بنگلہ دیش میں اسلام و پاکستان سے محبت کر نے اور نظر یے پاکستان کے لیے قر بانیاںدینے والوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ بند ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک نظریے اور عقیدے کا نام ہے اور یہ سر زمین ایک مقدس ریاست ہے ۔ سقوط ڈھاکہ کے مو قع پر جماعت اسلامی نے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا ساتھ دیا ۔اسلام اور نظر یہ پاکستان کا ساتھ دیا۔بھارتی وزیر اعظم مودی نے خود کہا ہے کہ بھارت متحدہ پاکستان کو توڑنے میں ملوث تھا اس لیے متحدہ پاکستان کو بچانے کے لیے جن لوگوں نے قر بانیاں دیں انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ۔ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ کسی سے ڈرنے اور دبنے والے نہیں ۔اگر ایک طرف ظلم ہے تو دوسری طرف استقامت ہے ۔دو قومی نظر یہ آج بھی زندہ ہے ۔یہ ایک حقیقت اور سچائی ہے اور اسے کوئی ختم نہیں کر سکتا ۔پروفیسر غلام اعظم جیل میں انتقال کر گئے ،عبدالقادر ملا ،فضل القادر چوہدری اور کئی اہم رہنماؤں کو پھانسی پر چڑ ھا دیا گیا لیکن ان کا عزم نہیں ٹوٹا ہے ۔مطیع الرحمن نظامی آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں اور سر جھکانے پر تیار نہیں ہیں ۔ان کو پھانسی کی سزا دے دی گئی ہے ۔ہماری حکومت اور وزیر اعظم نواز شریف اس پر ایک لفظ کہنے کو تیار نہیں ہیں ۔بھارت کی دوستی ان کو زیادہ عزیز ہے ۔شیخ حسینہ واجد بھارت ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے ۔حسینہ واجد حکومت کا نشانہ جماعت اسلامی نہیں بلکہ اسلام اور پاکستان ہے ۔حکومت بنگلہ دیش کتنا ہی ظلم کر ے اس کارواں کو نہیں روک سکتے ۔یہ جدو جہد جاری رہے گی ۔بدقسمتی سے آج ہمارے حکمران نظر یہ پاکستان کی حفاظت کر نے سے محروم ہو گئے ہیں لیکن اسلام اور پاکستان سے محبت کر نے والے پاکستان اور نظر یہ پاکستان کی حفاظت کر نے کے لیے ہر طرح کی قر بانیاں دینے کو تیار ہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مطیع الرحمن نظامی جو بنگلہ زبان بولتے ہیں ان سے ہمارا عقیدے اور نظر یے کا رشتہ ہے اور یہ رشتہ دیگر تمام رشتوں سے مضبوط رشتہ ہے ۔بنگلہ دیش کے اندر جماعت اسلامی نے جو قر بانیاں دیں وہ نظر یے اور عقیدے کی خاطر قر بانیاں دیں ۔انہوں نے کوئی غداری نہیں کی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھی انہوں نے کوئی غداری نہیں کی ۔اس ملک کے تحفظ کی خاطر قر بانیاں دیں ۔بھارت کے خلاف جدو جہد کی ہے ۔آج وزیر اعظم نواز شر یف بھارت کے خلاف کچھ بولنے پر تیار نہیں ہیں ۔نواز شریف کو اپنے کاروبار کی فکر ہے بنگلہ دیش میں 55ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے 30ہزار نوجوانوں اور طالبات اور خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔ہزاروں افراد کے خلاف جھوٹے مقدمات چلائے جارہے ہیں اور یہ صرف پاکستان کی حمایت کر نے کے جرم پر کیا جارہا ہے ۔آج ہماری حکومت اور افواج پاکستان کا فرض ہے کہ وہ آگے بڑ ھیں اور بنگلہ دیش کی حکومت کو انتقامی کاروائیوں اور عدالتی قتل سے روکیں ۔سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک اور عالمی سطح پر آواز اُٹھائیں ۔بدھ 11مئی کو کراچی میں بنگلہ دیشی سفارتخانے پر احتجاجی دھر نا دیا جائے گا ۔محمد حسین محنتی نے کہا کہ سقوطِ ڈھاکہ کے وقت جما عت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے پاکستان کی سالمیت کی خاطر بھارت نواز مکتی باہنی اور بھارتی افواج کے خلاف جدو جہد کی اور قر بانیاں دیں ۔آج بنگلہ دیش کو بنے 40سال سے زائد کا عر صہ ہو گیا ہے اور اب بھارت کی ایماءپر شیخ حسینہ واجد حکومت جماعت اسلامی کے قائدین اور کارکنوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں کر رہی ہے اور نام نہاد وار کرائم ٹرائنیونل قائم کر کے عدالتی قتل کیا جا رہاہے ۔افسوس کا مقام یہ ہے کہ حکومت ِ پاکستان نے اس پر خا موشی اختیار کر رکھی ہے ۔بنگلہ دیش کی حکومت کا یہ انتقام جماعت اسلامی سے نہیں بلکہ پاکستان سے لیاجا رہا ہے اور پاکستان کے خلاف اپنا بغض نکا لا جا رہا ہے ۔خواجہ سلمان نے کہا کہ آج پاکستان میں مسلم لیگ کی حکومت ہے لیکن اس نے بنگلہ دیش میں پاکستان کی سالمیت کے لیے قر بانیاں دینے والوں کے خلاف جو انتقامی کاروائیاں جاری ہیں ۔اس پر حکومت پاکستان نے کوئی احتجاج نہیں کیا بلکہ مجرمانہ طور پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پاکستان اس صورتحال پر بنگلہ دیش کی حکومت سے سخت الفاظ میں احتجاج کر ے اور عالمی سطح پر آواز اُٹھائے ۔ حسین بخش نے کہا کہ بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت نے 1974کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور آج اسلام اور پاکستان سے محبت کر نے والوں کو چن چن کر نشانہ بنا یا جارہا ہے ۔جماعت اسلامی کے نو جوانوں نے پاکستان کے تحفظ اور نظر یہ پاکستان کی خاطر اپنی جانیں قر بان کیں اور آج بھارت کی ایماءپر شیخ حسینہ واجد حکومت اپنا بغض نکال رہی ہے ۔نظریہ پاکستان زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا۔
تازہ ترین