• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس، امریکیوں کی اکثریت آئندہ برس کے حوالے سے مایوسی کا شکار

کراچی (نیوز ڈیسک) کوروناوائرس کی وجہ سے امریکیوں کی اکثریت آئندہ برس کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہے جبکہ سابق کمشنر ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا ویریئنٹ اعدادوشمار سے کہیں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے پھر بھی امریکا تین ہفتوں میں بہتری لاسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، امریکی شہریوں کی اکثریت آئندہ برس کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہے کیوں کہ کوروناوائرس کا ڈیلٹا ویریئنٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ جس کی وجہ سے معیشت کی بحالی غیریقینی ہے۔ اپسوس کی جانب سے 500 سے زائد امریکی شہریوں کو سروے کا حصہ بنایا گیا جن میں سے 55 فیصد کا کہنا تھا کہ ملک جس سمت میں جارہا ہے وہ اس سے مایوس ہیں، اس سے قبل اپریل میں کیے گئے سروے میں یہ شرح 66 فیصد تھی۔ تاہم، امریکی شہریوں کو سب سے زیادہ مایوسی 2013 میں تھی جب یہ شرح 77 فیصد تھی۔ جوبائڈن کے عہدہ سنبھالنے کے ابتدائی 100 روز میں یعنی اپریل کے آخر میں 64 فیصد امریکی شہری آئندہ سال کے حوالے سے پرامید تھے۔ یہ اپسوس کے سروے میں گزشتہ 15 برس کی سب سے زیادہ شرح تھی۔ اس وقت کوروناوائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کی شرح چھ ماہ میں کم ترین سطح پر پہنچ چکی تھی۔ جس کی وجہ ویکسینیشن کا آزمودہ طریقہ کار تھا۔ تاہم، گزشتہ تین ماہ میں ویکسینیشن کی شرح میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے البتہ کوروناوائرس کے پھیلنے کی شرح فلوریڈا جیسی ریاست میں صرف دو ہفتوں میں دگنی ہوچکی ہے۔ جب کہ گزشتہ تین ماہ میں امریکا بھر میں کوروناوائرس تیز ترین رفتار سے پھیل رہا ہے۔ امریکی شہریوں میں بڑھتی مایوسی کے اثرات اسٹاک مارکیٹ میں بھی نظر آنا شروع ہوگئے ہیں جہاں گزشتہ روز چھ ماہ کا بدترین دن تھا۔ حالاں کہ گزشتہ جمعے کو اسٹاک ریکارڈ بلندی پر گیا تھا۔ لیکن گزشتہ روز اسٹاک مارکیٹ میں بڑی کمی واقع ہوئی۔ دریں اثنا ایف ڈی اے کے سابق کمشنر ڈاکٹر اسکاٹ گوٹلیئب کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ڈیلٹا ویریئنٹ اعدادوشمار سے کہیں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ تاہم، امریکا تین ہفتوں میں کایا پلٹ سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر گزشتہ سات روز میں برطانیہ کا جائزہ لیا جائے تو بظاہر وہ کایا پلٹ رہے ہیں۔

تازہ ترین