اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے پاکستان میں 2005میں آنے والے ہولناک زلزلے میں تباہ ہونے والے اسکولوں کو تاحال تعمیر نہ کرنے پر خیبر پختونخوا حکومت سے بدھ تک جواب طلب کرلیا ہے جبکہ مانسہرہ چھچ گرلز پرائمری اسکول کی،ٹیچر حمیرہ بی بی کی جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف دائر کی گئی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں بحال کردیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اسکولز تعمیر کیوں نہیں ہوئے، اربوں کے فنڈز کہاں گئے، محکمہ تعلیم کا اساتذہ کے ساتھ برتائو ٹھیک نہیں ہے، جبکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ اسکول کا بنیادی ڈھانچہ ہی موجود نہیں تو اساتزہ کیسے پڑھائیں گے،چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اسی مقدمہ کی سماعت کے دوران ہی زلزلے میں تباہ ہونے والے اسکولوں کو تاحال تعمیر نہ کرنے پر خیبر پختونخوا حکومت سے جواب طلب کرلیا ، چیف جسٹس نے زلزلے سے منہدم ہونے والے اسکولوں کی دوبارہ تعمیر نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور سوال اٹھایا کہ مانسہرہ میں 2005 کے زلزلے سے منہدم ہونے والے اسکولوں کی تعمیر کیوں نہیں ہوئے ، اساتذہ بچوں کو کیسے پڑھائیں گے؟جب اسکول کی عمارت ہی نہیں ہے،اربوں کے فنڈز کہاں استعمال ہوئے ہیں ،محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کا اساتذہ کے ساتھ برتائو ٹھیک نہیں ہے ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا اسکول کا بنیادی ڈھانچہ ہی موجود نہیں تو اساتذہ کیسے پڑھائیں گے،بعد ازاں عدالت نے اسکولوں کو تاحال تعمیر نہ کرنے پرنوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری ، سیکرٹری ایجوکیشن اور سیکرٹری ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبرپختونخوا اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن مانسہرہ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت 4 اگست تک ملتوی کر دی ۔