• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا آپ میں ارب پتی بننے والی خوبیاں پائی جاتی ہیں؟

فوربز کے مطابق،194.9ارب ڈالر کے ساتھ ایمیزون کے بانی جیف بیزوز اس وقت دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص ہیں (اس فہرست میں اوّل نمبر پر فرانس سے تعلق رکھنےوالی برنارڈارنالٹ اینڈ فیملی ہے)۔ جیف بیزوز کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے، جس کے بارے میں ہر کوئی جاننا چاہتا ہے۔ لوگوں اور میڈیا کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انھوں نے خود بھی اس سوال کا کئی بار جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ 

وہ کہتے ہیں، ’’میری کامیابی کا راز ملٹی ٹاسکنگ سے گریز کرنا اور اس وقت تک کسی کام پر توجہ دینا ہے، جب تک وہ مکمل نہ ہوجائے‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ، انھیں بہ یک وقت کئی کام کرنا پسند نہیں، اگر وہ ای میل پڑھتے ہیں تو وہ کچھ اور کام نہیں کرتے۔ ’’اسی طرح اگر گھر پر کھانا کھا رہا ہوں تو اپنی پوری توجہ اور توانائی کے ساتھ اسی پر توجہ دوں گا کسی اور چیز پر نہیں‘‘، وہ کہتے ہیں۔

درحقیقت جدید سائنس کا بھی ماننا ہے کہ ملٹی ٹاسکنگ انسانی صلاحیتوں کے لیے بہت نقصان دہ ہے اور صرف دو فی صد افراد ہی ایسا کرسکتے ہیں، ورنہ اکثر افراد بہ یک وقت کئی کام کرنے کی کوشش میں کسی ایک کو بھی پورا نہیں کرپاتے۔ جیف بیزوز کے مطابق، ہر ایک کے پاس زندگی میں دو راستے ہوتے ہیں، ایک آسانی اور سکون جب کہ دوسرا مشکل اور ایڈونچر سے بھرپور، اور انھوں نے آسانی کی بجائے مشکل کا انتخاب کیا۔

ان کے مطابق انہوں نے زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے خود کو 80 سال کی عمر کا رکھ کر سوچا اور اس ذہنی مشق کی بدولت وہ ایسے فیصلے کرنے میں کامیاب ہوئے جن پر انہیں اب کوئی پچھتاوا نہیں یا مستقبل میں کم از کم پچھتاوے کا سامنا ہوگا۔

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ، جیف بیزوز نے عملی زندگی کا آغاز ایک معمولی ملازمت سے کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ٹیکساس جاکر اپنے والد سے ایک گاڑی ادھار لی جس کے بعد سیئاٹل جاکر ایمیزون ڈاٹ کام کی بنیاد ایک گیراج میں رکھی۔ یہ تو ہوگئی ایمیزون کے بانی کی بات، تاہم دنیا میں دیگر کئی ارب پتی افراد ہیں، جیسے ایلون مسک، بل گیٹس، جیک ما، وارن بفیٹ وغیرہ جنھوں نے اپنی اپنی حکمتِ عملی کے تحت زندگی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں اور بے پناہ دولت کمائی۔ یہ سارے لوگ ہماری اور آپ کی طرح ایک عام سی زندگی لے کر پیدا ہوئے تھے۔ایک بین الاقوامی سروے میں، ارب پتی افراد کی کامیابی کے پیچھے کارفرماکچھ راز افشاں کیے گئے ہیں، جو کسی نہ کسی حد تک، کسی میں کم اور کسی میں زیادہ، یقینی طور پر پائے جاتے ہیں۔

بے خوفی اچھی عادت نہیں

دنیا کے دولت مند افراد کی کامیابی کے ہر پُرخطر فیصلے کے پیچھے ایک طویل سوچ، منصوبہ بندی اور مستقبل بینی موجود ہوتی ہے۔ کسی بھی شعبے میں ذرا سی خامی انہیں فکر مند کر دیتی ہے۔ بِل گیٹس کا کہنا ہے کہ اپنے کاروبار میں جب کبھی آپ کو یہ پتہ چلے کہ کوئی مشکل درپیش ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت دیر ہوچکی ہے، اب آپ اپنے آپ کو نہیں بچا سکتے۔ جب تک آپ ہر وقت فکرمند نہیں رہیں گے، اس وقت تک آپ کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اندیشہ پیدا ہونے سے پہلے اس کا حل نکالیں کیونکہ جوں ہی آپ کسی اندیشے میں پھنس جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب وقت آپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

صحت کی فکر

امیر ترین افراد صرف دولت نہیں، اپنی صحت کے بارے میں بھی اتنے ہی فکر مند رہتے ہیں، کیونکہ ایک صحت مند جسم اور دماغ ہی حالات سے بہتر طور پر نبرد آزما ہونے کی صلاحیت ر کھتا ہے۔ دماغی اور اعصابی تھکن، تنہائی، بے نتیجہ میٹنگز، گھر کےمسائل اور ایسے دوسرے ایشوز سے دور رہنا انتہائی ضروری ہے۔ بور کر دینے والے لوگ اور نیند کا فقدان، یہ سب انسان کی صحت کو برباد کر دیتے ہیں۔

خود اعتمادی

ایمازون کے بانی جیف بیزوز نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ اگر آپ کوئی چیز تخلیق کرنے والے ہیں تو پھر آپ کو اس بات پر بھی تیار رہنا چاہیے کہ کوئی آپ کو سمجھ نہیں پائے گا۔ تخلیقی صلاحیتوں کے حامل لوگوں کو دنیا اکثر غلط سمجھتی ہے، کیونکہ دنیا میں اس شخص کےبرابر اعلیٰ تخلیقی صلاحیت نہیں ہوتی اور دنیا اس کی سوچ تک نہیں پہنچ پاتی، ایسے لوگ اپنے آپ کو مس فٹ محسوس کرتے ہیں ۔آپ لوگوں کی پرواہ کیے بغیراپنے کاموں میں مگن رہیں۔

ضرورت پڑنے سے پہلے پیسہ اکٹھا کر لینا

ہر امیر آدمی نے اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے خود پیسے جمع کیے یا پیسے کا بندوبست کیا۔ ارب پتی پاکستانی، امریکی شاہد خان نے اپنی کمپنی کی بنیاد رکھنے کے لیے 16ہزار ڈالر خود جمع کیے اور 50ہزار ڈالر قرض لیا۔

جنون کا ہونا

اوریکل کے ایگزیکٹو چیئرمین لیری ایلیسن نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ تخلیقی صلاحیت کے حامل لوگوں کو دوسروں کا یہ جواب سُننے کے لیے ہر دم تیار رہنا چاہیے کہ ’تم تو جنونی ہو‘۔ یہ ایک اشارہ ہے کہ آپ سماج سے بالاتر ہیں، اس لیے مِس فِٹ ہیں۔

موقع سے فائدہ اُٹھانا

گوگل کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ایرک شیڈ نے کارنیگی میلن یونیورسٹی سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ موقع سے فائدہ اُٹھانا کامیابی کی علامت ہے۔ اگر آپ کو کوئی بہت اچھا موقع مل گیا ہے تو منصوبہ بندی کو ایک طرف رکھ دیجئے، اب اس کی ضرورت نہیں۔ قسمت سے فائدہ اُٹھانا ہی اصل بات ہے۔ دُنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہیں، جنہوں نے بے انتہا محنت کی لیکن محض وقت سے فائدہ نہ اُٹھاسکنے نے انہیں وقت سے پیچھے دھکیل دیا۔

جرأت مندی کا ہونا

بلوم برگ کے بانی مائیکل بلوم برگ نے ایک مرتبہ کہا تھا، لوگ انھیں نامساعد حالات سے ڈراتے رہتے تھے، اس میں بہت اندیشے ہیں، یہ نامعقول راستہ ہے، اس میں ہاتھ نہ ڈالیے، لیکن انھوں نے اس میں ہاتھ ڈالا، انتھک محنت کی اور کامیابی حاصل کر لی۔ چیلنج کو قبول کریں، پھر کامیابی کے راستے خود کُھلتے چلے جائیں گے۔

اپنے اوپر خرچ کرنا پیسے کا ضیاع نہیں 

نئے کمپیوٹر سسٹم کی خریداری، چھٹیوں میں آرام کرنا، کہیں سفر پر نکل جانا، صحت کے حصول کے لیے ورزش کرنا اور تفریح کو وقت دینا، یہ سب کاروبار کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔ جب تک آپ اپنے اوپر سرمایہ کاری نہیں کریں گے، لوگ آپ پر اعتماد کیسے کریں گے۔

اپنی غلطیوں پر جامع انداز میں سوچیں 

مشہور ارب پتی اور وارن بُفیٹ کے پارٹنر چارلی منگر نے اپنے راستے خود تخلیق کیے تھے۔ انھوں نے اس بات پر زیادہ غور کیاکہ کام میں غلطی کیا ہو سکتی ہے۔ہمیشہ معاملے کو اُلٹ پُلٹ کر دیکھیے۔ ہمیشہ پس منظر پر غور کیجئے۔ تمام منصوبے ناکام ہو گئے تو کیا ہوگا؟ کامیابی پر نظر مرتکز کرنے کی بجائے ناکامیوں کی ایک لمبی فہرست بنائیے۔ کس کس معاملے میں آپ کو شکست ہو سکتی ہے؟ اس کی وجوہات پر غور کیجئے۔ اپنی شکست پر غور کیجیے، پھر ان سب سے بچتے ہوئے آپ کامیابی کا راستہ چُن سکتے ہیں۔

قربانیوں کیلئے تیار رہنا

اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ان افرادنے سنجیدہ قربانیاں دینے سے کبھی گریز نہیں کیا۔ ’سولو میڈیا‘ کے بانی نِک ہڈ مین نے ایک مرتبہ کہا تھا، ’مقاصد کے حصول کے لیے مجھے اپنے والدین سے الگ ہونا پڑا۔ میں نے ہفتے میں 7 دن 20,20 گھنٹے کام کیا اور میں نے اپنی ذاتی زندگی کو بُھلا دیا، تب کہیں جا کر کامیابی نے میرے قدم چومے‘۔

تازہ ترین