سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ نے مسافروں کی کورونا ٹیسٹنگ میں مشکلات کا اعتراف کرلیا۔
کراچی میں پریس بریفنگ کے دوران خاقان مرتضیٰ نے کہا کہ یو اے ای نے ریپڈ پی سی آر کے 4 گھنٹے کے اندر ٹیسٹ کی شرط لگادی۔
انہوں نے کہا کہ پی سی آر ٹیسٹ کی شرح یو اے ای نے لگائی ہے حکومت پاکستان نے نہیں۔
سی اے اے کے ڈی جی نے مزید کہا کہ اس وقت پی سی آر ٹیسٹ کی دستیاب مشین 96 سیمپل لیتی ہے، جہاں بڑے جہازوں اور ان کے مسافر سیکڑوں میں ہوں تو مشکل ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ایئرلائن آپریٹر کمیٹی نے کچھ لیبارٹریز کی لسٹ سی اے اے سے شیئر کی، جن میں سےکئی لیبارٹریاں ضروری آلات منگوا رہی ہیں۔
خاقان مرتضیٰ نے یہ بھی کہا کہ کورونا کے دوران پاکستان میں انٹرنیشنل ٹریولنگ کم ہوئی اور ڈومیسٹک ٹریولنگ بڑھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی اے اے نے فارن آفس کے ذریعے یو اے ای سے رابطہ کیا لیکن یو اے ای نے ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ پر کمپرومائز نہیں کیا۔
سی اے اے کے ڈی جی نے کہا کہ اس وقت کسی نجی ایئرلائن پر کوئی رقم واجب الادا نہیں، پی آئی اے کی ضامن حکومت پاکستان ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نیا ریکوری یونٹ بنایا ہے، اس وقت پاکستان میں 44 ایئرپورٹس ہیں جن میں سے 24 آپریشنل ہیں۔
خاقان مرتضیٰ نے کہا کہ مائی بختاور ایئرپورٹ نجی ایئرپورٹ ہے جو سندھ حکومت کے پاس ہے، چترال، اسکردو، گلگت ابھی چھوٹے جہاز جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے یہ ایئرپورٹ اور ان کے رن وے بڑے کئے جائیں، والٹن ایئرپورٹ میں سی اے اے 42 اعشاریہ6 فیصد ایکویٹی پارٹنر ہے۔
سی اے اے کے ڈی جی نے مزید کہا کہ مستقبل میں والٹن ایئرپورٹ کی ڈیل سی اے اے کے مفاد میں ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ گلگت ایئرپورٹ کی توسیع پر خوشی ہے، یہ میرے آنے سے پہلے سے ہورہا ہے۔