ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ داسو واقعے میں استعمال ہونے والی خود کش گاڑی چمن ٹو کے نام سے سوات سے ٹریک ہوئی، یہ گاڑی چمن میں افغانستان سے آئی، پاکستان میں دو ہینڈلرز تھے، 14 دیگر لوگ بھی واقعے میں شامل تھے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے وزیرخارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرائم سین سے خود کش حملہ آور کے جسمانی اعضا ملے، ہم نے نادرا سے بھی کراس میچ کروایا لیکن کچھ نہیں ملا، 500 گیگا بائٹ کی فوٹیج حاصل کی۔
جاوید اقبال نے کہا کہ واقعے میں استعمال گاڑی کا فارنزک کروایا، ہم نے پورے علاقے کی جیو فینسنگ کی، 90 سے زائد افراد سے تحقیقات کیں۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا نے کہا کہ پاکستان میں ان لوگوں کے جتنے سہولت کار تھے سب ٹریس ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں واقعے میں شامل تمام لوگ گرفتار ہوچکے ہیں، ملوث افراد نے دو ماہ بھاشا ڈیم کی ریکی کی، نیٹ ورک کے تین کردار افغانستان میں ہیں۔