وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے داسو میں بس پر حملے کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ داسو میں حملے کی جگہ سے ہمیں انگوٹھے سمیت اعضاء ملے، جو ممکنہ طور پر خود کش حملہ آور کے جسم کے حصے تھے۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ داسو واقعے کے ہینڈلرز کی تہہ تک پہنچ گئے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حملے میں استعمال کی جانے والی گاڑی کی نشاندہی کرلی گئی ہے، اور وہ کہاں سے آئی، اسے بھی ٹریک کرلیا۔
شاہ محمود نے کہا کہ داسو ہائیڈل ورکس کے ملازمین کو تحقیقات میں شامل کیا گیا، 14سو کلو میٹر روٹ پر لگے 36 کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ داسو واقعے کے ہینڈلرز کی تہہ تک پہنچ گئے ہیں، داسو حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی پاکستان میں اسمگل کی گئی۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ داسو حملے کے لیے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا گیا، این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ دکھائی دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کا پہلا ٹارگٹ دیامر بھاشا ڈیم کی سائٹ تھی، جب حملہ آور وہاں کچھ نہ کرسکے تو داسو میں حملہ کیا گیا۔