• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابل ایئر پورٹ سے جلدی میں اڑان کیوں بھری؟ پائلٹ نے بتادیا


کابل سے ایمرجنسی حالات میں سفارتکاروں اور پاکستانیوں کا نکال لانے والے پاکستانی پائلٹ کا بیان سامنے آگیا۔

پی آئی اے پائلٹ مقصود بجارانی نے جیو نیوز سے گفتگو کی اور کہا کہ ٹیک آف پوائنٹ پر ایک گھنٹہ انتظار کیا۔

انہوں نے کہاکہ کابل کا رن وے بند ہونے کا خدشہ تھا، دو فائٹر جہازوں کے ساتھ فارمیشن بنائی، جہاز کو ہنگامی طور پر ٹیک آف کروایا۔

پی آئی اے پائلٹ نے مزید کہا کہ موسم صاف تھا اور کنٹرول ٹاور کی مدد کے بغیر جہاز کو بحفاظت مطلوبہ بلندی تک لے گئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایئر ٹریفک کنٹرول نے جب کہا کہ اپنا فیصلہ خود کریں تو انہوں نے 2 فائٹر جہازوں کے ساتھ فارمیشن بناتے ہوئے جہاز کو ہنگامی طور پر ٹیک آف کروادیا۔

مقصود بجارانی نے یہ بھی کہا کہ اللہ تعالیٰ کی مدد شامل حال تھی کہ کنٹرول ٹاور کی مدد کے بغیر جہاز کو بحفاظت مطلوبہ بلندی تک لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ پر طالبان کے قبضے کے وقت نہیں معلوم تھا کہ فاتح ہمارے ساتھ کیا کریں گے۔

پی آئی اے پائلٹ کا کہنا تھا کہ جہاز میں 175 سے زیادہ مسافروں میں سفارتکار بھی موجود تھے، ٹیک آف پوائنٹ پر ایک گھنٹہ انتظار کیا۔

اُن کا کہنا تھاکہ کابل ایئرپورٹ پر 6 گھنٹے تک غیر یقینی کی صورتحال میں انتظار کیا، پاکستان میں انتظامیہ سے رابطہ کیا تو کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

مقصود بجارانی نے یہ بھی کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں آپ کے تمام فیصلوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خدشہ تھا کہ رن وے گاڑیاں کھڑی کرکے بند نہ کردیا جائے ساتھ ہی توقع تھی ایک بار ٹیک آف کرلیا تو پاکستان ایف 16 بھی ہماری مدد کے لیے بھیج سکتا ہے۔

پی آئی اے پائلٹ نے مزید کہا کہ فرسٹ آفیسر نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اضافی فیول لیا، اضافی فیول نہ لیا ہوتا تو پرواز کے قابل نہ ہوتے۔

تازہ ترین