لاہور (نمائندہ جنگ )لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہائیکورٹس کے جونیئر ججوں کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں ترقی دینے کے لیے سینیارٹی اصول کی بار بار خلاف ورزی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن مقصود بٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس محمد علی مظہر کی طرح بطور جج عمدہ شہرت رکھتی ہیں جنھیں سینیارٹی اصول کے برعکس سپریم کورٹ کےجج کے طور پر ترقی دی گئی ہے جبکہ ماضی میں عورت ہونے کی وجہ سے جسٹس فخر النسا ء کی سینیارٹی کو نظر انداز کیا گیا،اگر سنیارٹی اصول پر عمل کیا جاتا ہے تو اپنے مقررہ وقت پر جسٹس عائشہ اے ملک یقینا ًچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ کی جج بنیں گی،جسٹس عائشہ اے ملک آج لاہور ہائی کورٹ کی فہرست میں چوتھے نمبر پرہیں، اس عمل میں نہ صرف لاہور ہائیکورٹ بلکہ دوسرے صوبوں کے سینئر ججوں کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے ، اس حوالے سےچیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ (جو 4½ سال سے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں) کے ساتھ ساتھ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ (جو تین سال سے چیف جسٹس کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں) کو نظر انداز کرنے کی کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی ، ہم جوڈیشل کمیشن کی جانب سے کسی بھی آؤٹ آف ٹرن تقرری کی حمایت نہیں کر سکتے جب تک کہ وہ اس انتخاب کے لیےٹھوس اورغیر جانبدارانہ طریقہ کار وضع نہ کرے، ہم صنفی ، نسلی اور مذہبی تنوع کو ان معروضی معیاروں میں شامل کرنے کی حمایت کریں گے ۔