کراچی (صباح نیوز، ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پاکستان یکطرفہ طور پر طالبان حکومت کو قبول نہیں کریگا، پیپلزپارٹی کی شیریں رحمٰن نے کہا کہ ہمارے لئے اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا بہت ضروری ، دوحہ معاہدہ امن کا معاہدہ نہیں تھا ، سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر کا کہنا تھا کہ افغان تبدیلیوں پر تازہ حکمت عملی اپنانی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نٹ شیل گروپ کی جانب سے منعقدہ ورچوئل افغانستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شیریں مزاری کا کہنا تھاکہ پاکستان اب قربانی کا بکرا نہیں بنے گا۔ وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان کی جنگی صورتحال میں ایک اچھا سیاسی کھیل کھیلا اور صبر کا مظاہرہ کیا، پاکستان جنگ سے متاثر رہا، پہلی ترجیح قومی مفاد ہونا چاہیے، پاکستان یکطرفہ طور پر طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کریگا، علاقائی حکومتوں کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ دوحہ معاہدے کے بعد امریکا نے طالبان رہنماؤں کی رہائی کیلئے پاکستان پردباؤ ڈالا جبکہ ملا عبدالغنی برادر کی رہائی امریکا کی درخواست پر کی گئی تھی۔شیریں مزاری کا کہنا تھاکہ امریکا پاکستان کو مطلب نکلنے کے بعد تنہا چھوڑتا رہا ہے،طالبان کو افغانستان میں ایک موقع ملنا چاہیے، کینیڈا امن عمل کاحصہ رہا ہے، طالبان کو قبول نہ کرنے کے اعلان پرافسوس ہے، افغان عوام کوخودمستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، پاکستان صرف تعاون کرسکتا ہے۔ ورچوئل کانفرنس سے خطاب میں پیپلزپارٹی کی رہنما و سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھاکہ پاکستان کو اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے،دوحہ معاہدہ امن کا معاہدہ نہیں تھا بلکہ امریکی انخلا کاپروگرام ہے۔