• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان، حکومت سازی، صورتحال پیچیدہ، امریکا اور برطانیہ فوجی مشن میں توسیع کے خواہشمند، ایک امریکی کی موجودگی میں بھی حکومت نہیں بنائیں گے، طالبان

 ایک امریکی کی موجودگی میں بھی حکومت نہیں بنائیں گے، طالبان


واشنگٹن، لندن، کابل، ماسکو، اسلام آباد (جنگ نیوز، خبرایجنسیاں)افغانستان، حکومت سازی، صورتحال پیچیدہ، امریکا اور برطانیہ فوجی مشن میں توسیع کے خواہشمند، ادھرطالبان ترجمان کاکہناہےکہ ایک امریکی کی موجودگی میں بھی حکومت نہیں بنائینگے،غیرملکی فوجیں افغانستان سے ایک ہفتے میں نہ نکلیں تو اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہیں، افغان شہری خوف نہیں اقتصادی اسباب کے باعث بیرون ملک جانے کے خواہشمند ہیں،جامع حکومت بننے میں تاخیر پر روس، چین، ایران فکرمند ، ماسکو کا کہنا ہے کہ طالبان اور مخالفین کے معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے، پاکستان کے بھی رابطوں میں تیزی، دوسری جانب طالبان نے پنج شیر کا گھیرائو کرلیا، احمد شاہ مسعود کے حامیوں سے جھڑپیں، کابل ایئرپورٹ پر فائرنگ سے ہلاکت اور آگ لگنے کے واقعات ہوئے۔غیرملکی میڈیا کےمطابق امریکی محکمہ دفاع پنٹا گون کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑی تو فوجی انخلاءکی 31اگست کی ڈیڈلائن میں توسیع کاجائزہ لیں گے، امریکی فوج کابل ایئر پورٹ سے لوگوں کونکالنے کی کوشش کررہی ہے،جان کربی کا کہنا ہے کہ طالبان سے انخلا میں توسیع کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ، امریکی افواج 31 اگست تک کابل سے اپنا انخلا مکمل کرلیں گی لیکن اگر ڈیڈ لائن بڑھانا پڑی تو بڑھا سکتے ہیں۔انخلاء کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن اور جوائنٹ چیفس چیئر جنرل مارک ملی کسی ایسے مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں انہیں صدر کو مشورہ دینے کی ضرورت پڑے تو وہ بالکل ایسا کریں گے،ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا بیان پڑھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ یہ ڈیڈلائن نہیں بلکہ ان کے لیے ریڈلائن ہے اور اگر اس میں توسیع کی جاتی ہے تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا ہم ان کے نقطہ نظر کو سمجھتے ہیں۔ ادھربرطانیہ انخلا کا عمل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت کا خواہاں ہے،برطانوی وزراء کا کہنا ہےکہ منگل کوہونے والے جی سیون اجلاس کے موقع پر وزیراعظم بورس جانسن امریکی صدر جوبائیڈن سے افغانستان سے انخلاء کی حتمی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کریں گے،برطانوی وزیر برائے مسلح افواج جیمس ہیپی اور جیمس کلیورلی نے کہا کہ برطانیہ امریکا پر زور دے گا کہ وہ افغانستان سے انخلا کے لیے مقرر 31 اگست کی تاریخ کو آگے بڑھائے جس سے لوگوں کی بڑی تعداد کو طالبان سے بچ نکلنے میں مدد ملے گی۔وزیر برائے مسلح افواج کا کہنا تھا کہ برطانیہ آنے کے اہل تقریباً 4 ہزار افراد اب بھی افغانستان میں موجود ہیں اور اگر ممکن ہوا تو برطانوی حکومت مزید ہزاروں افراد کا انخلا کرسکتی ہے۔مزید برآں فرانسیسی وزیر ِ خارجہ جین یوس لے ڈرائن نے امریکا کو افغانستان کے معاملے پر ذمہ داری پوری کرنے کی اپیل کی ہے۔لے ڈرائن نے انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے 20اگست کو منعقد ہونے والے نیٹو کے وزرا خارجہ کے اجلاس میں امریکا کو افغانستان کے معاملے میں اپنی ذمہ داریوں کو سنبھالنے کی اپیل کی ہے، امریکا کو افغانستان سے متعلقہ افراد کے انخلا کے عمل کو سہل بنانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ قبل ازیں برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکا کو 31 اگست تک افغانستان سے فوجی انخلا کا عمل مکمل نہ ہونے کی صورت میں خبردار کیا کہ انخلا میں توسیع کی صورت میں امریکا کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ سرخ لکیر ہے، جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ 31 اگست کو ان کی تمام افواج کا انخلا مکمل ہو جائے گا لہٰذا اگر وہ یہاں قیام میں توسیع کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے قبضے میں توسیع کررہے ہیں حالانکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے،اگر امریکا اور برطانیہ یہاں سے انخلا کے لیے مزید وقت چاہتے ہیں تو ہمارا جواب ناں ہے ورنہ انہیں اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، اس سے ہمارے درمیان عدم اعتماد جنم لے گا، اگر وہ یہاں قبضہ جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہیں تو اس سے ایک خطرناک ردعمل ہو گا۔مزید برآں کابل سے بیرو ن ملک جانے کی کوشش میں اب تک مختلف واقعات میں 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ان افراد کے افغانستان سے جانے کی وجہ کوئی خوف یا پریشانی نہیں بلکہ وہ مغربی ممالک میں رہنا چاہتے ہیں اور آپ اسے معاشی ہجرت کہہ سکتے ہیں کیونکہ افغانستان ایک غریب ملک ہے اور یہاں کے 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں لہٰذا ہر شخص مغربی ممالک میں رہنا چاہتا ہے۔سہیل شاہین نے ملک کے مختلف حصوں میں لڑکیوں کے اسکول بند کرنے کی خبروں کو افواہ اور دشمنوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو وہی حقوق حاصل ہوں گے جو انہیں آپ کے ملک میں حاصل ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ اگر وہ حجاب نہیں کرتیں تو انہیں وہ کرنا ہو گا، خواتین ٹیچرز نے کام کرنا شروع کردیا ہے، خواتین صحافیوں نے بھی اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے، اس لیے کوئی بھی کچھ نہیں گنوائے گا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کےمطابق طالبان نے آخری امریکی فوجی کی افغانستان میں موجودگی تک حکومت کی تشکیل اور کابینہ کا اعلان روک دیا،طالبان ذرائع نے بتایا کہ جب تک ایک بھی امریکی فوجی افغانستان میں ہے، نہ حکومت بنائیں گے، نہ کابینہ کا اعلان ہوگا۔مزیر برآں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہےکہ پنج شیر طالبان کے محاصرے میں ہے، صوبہ بغلان کے ضلع بنوں،پل حصار اور دی صلاح پر مکمل قبضہ کرلیا ہے،طالبان جنگجو تین اطراف سے پنج شیرکے داخلی راستوں پرتعینات ہیں، سالنگ پاس کھلا ہے اور پنج شیر طالبان کے محاصرے میں ہے۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنےکی کوشش کررہی ہے۔دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق شمالی مزاحمتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑائی میں تقریباً 300 طالبان جنگجوؤں کو ماردیا گیا ہے تاہم طالبان نے شمالی مزاحمتی فوج کے 300 طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کے دعوے کی تردید کردی۔افغان رہنما امراللہ صالح کا کہناہےکہ طالبان نے پنج شیر وادی کے داخلی راستے کے قریب افواج اکٹھی کرنے کی کوشش کی ہے لیکن طالبان کو اس سے قبل اندراب وادی میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ، مزاحمتی افواج نے سالنگ ہائی وے بند کر دی ہے۔

تازہ ترین