اسلام آباد ( طاہر خلیل ) الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق سندھ حکومت کا موقف مسترد کر دیا، سندھ حکومت کے نمائندے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر تحفظات، جب تک ہماری اپیل کا فیصلہ نہیں ہوتا بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ اس موقف سے یہ تاثر ملتا ہے کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدہ نہیں، الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کے نمائندوں کا موقف سننے کے بعد مسئلے پرغور کرنے کے لئے علیحدہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔ الیکشن کمیشن کا اجلاس گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں ہوا۔ جس میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے غوروخوص کیا گیا۔ سندھ حکومت کی نمائندگی وزیراعلیٰ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے کی۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بریفنگ میں کہا کہ سندھ میں لوکل گورنمنٹ اداروں کی معیاد 30 اگست 2020 ء کو ختم ہو گئی تھی ۔ الیکشن کمیشن آئین و قانون کے مطابق 120 دن کے اندر الیکشن کروانے کا پابند ہے ۔چیف سیکرٹری سندھ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت بلدیاتی قوانین میں تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے جس کیلئے6 ماہ کا وقت درکار ہے ۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ حکومت سندھ کومردم شماری کے حتمی اعداد وشمار پر تحفظات ہیں جس کی اپیل آئین پاکستان کے آرٹیکل 154(7) کے تحت ہم نے وفاقی حکومت سے کی ہوئی ہے جب تک ہماری اپیل کا فیصلہ نہیں ہوتا صوبہ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت سندھ نےپہلے موقف اختیار کیا تھا کہ عبوری آبادی کے اعدادوشمار 2017 پر الیکشن کمیشن حلقہ بندی نہیں کر سکتا جس کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے حلقہ بندی کوعارضی طور پر روکدیا اب جبکہ آبادی کے حتمی اعدادوشمار شائع ہو چکے ہیں تو آپ نے یہ موقف اختیا ر کیا ہے کہ آبادی کے حتمی اعدادوشمار پر سندھ حکومت کو تحفظات ہیں اس موقف سے یہ تاثر ملتا ہے کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدہ نہیں ۔