اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی)افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے طالبان کے اکثر رہنما کابل واپس آ گئے ہیں جو اس سے قبل جلا وطنی میں زندگی گزار رہے تھے لیکن طالبان کے امیر المومنین ملا ہیبت ﷲ اخونزادہ کے کابل واپس آنے کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہیں آئی اور نہ ہی افغانستان کی موجودہ صورتحال میں کسی حوالے سے ان کا ذکر ہوا ہے۔
اس بارے میں فرانس کے خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہیبت ﷲ اخونزادہ کے روز مرہ کے امور میں کردار کے حوالے سے زیادہ معلومات سامنے نہیں آئیں، سوائے چند پیغامات کے جو خاص موقعوں پر نشر کیے گئے ،طالبان کی جانب سے ہیت ﷲ اخونزادہ کی اب تک صرف ایک تصویر نشر کی گئی ہے، تاہم وہ عوام کے سامنے کبھی آئے ہیں۔
ہیبت ﷲ اخونزادہ کے ٹھکانے سے متعلق بھی معلومات واضح نہیں ہیں، طالبان کے ترجمان ذبیح ﷲ مجاہد سے جب سپریم کمانڈر کے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آپ جلد ہی انہیں دیکھیں گے،اپنے سنیئر رہنماؤں کو پوشیدہ رکھنا طالبان کی خاصیت ہے۔
امریکی تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ایشیا پروگرام کی سربراہ لارل ملر کا کہنا ہے کہ ہیبت ﷲ اخونزادہ بھی ملا عمر کے طرز عمل سے متاثر دکھائی دیتے ہیں۔
لارل ملر نے سابق سربراہ ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث بھی سپریم کمانڈر کی معلومات کو پوشیدہ رکھا جا رہا ہوگا،ہیبت ﷲ اخونزادہ سے متعلق کئی قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں کہ وہ کورونا کا شکار ہیں یا پھر بم حملے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایسے موقع پر جب طالبان میدان جنگ سے نکل کر حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے جا رہے ہیں، کسی بھی قسم کا طاقت کا خلا تحریک کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔