• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا عافیہ صدیقی کو رہا کردے تو ہم بانی کے بارے میں سوچ سکتے ہیں، رانا ثناء اللّٰہ

ڈونلڈ ٹرمپ کے پریشر پر تو ہم کوئی کام نہیں کریں گے، رانا ثنااللہ - فوٹو: فائل
ڈونلڈ ٹرمپ کے پریشر پر تو ہم کوئی کام نہیں کریں گے، رانا ثنااللہ - فوٹو: فائل

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ امریکا عافیہ صدیقی کو رہا کردے تو ہم بانی پی ٹی آئی کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پریشر پر تو ہم کوئی کام نہیں کریں گے۔ ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے مذاکرات شروع نہیں کیے۔ اگر مداخلت کی گئی تو اپنی خودمختاری میں مداخلت تصور کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے ٹوئٹس اور بیانات پر تو ہم کام کرنے والے نہیں ہیں۔ عافیہ صدیقی بھی تو امریکا میں ایک عرصے سے قید ہیں، ہم بھی یہ ایشو اٹھائیں گے۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو قطعاً کوئی گھبراہٹ نہیں، وزیراعظم نے دوٹوک کہا کہ اپنے دفاع اور خودمختاری کا دفاع کریں گے۔ امریکا کے ساتھ تعلقات میں پہلے بھی دراڑیں آتی رہی ہیں۔ جو بات ملکی مفادات کے برعکس ہے ایسا نہیں کہ اس کو تسلیم کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹائم فریم اگر وہ مقرر کرنا چاہیں گے تو بالکل ہوجائے گا، ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ ہم ان کی تمام ڈیمانڈز سے متفق ہوں، یا وہ ہماری ڈیمانڈز پر متفق ہوں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے ایسا معاملہ نہیں کہ فوری میٹنگز کریں۔ اگر پی ٹی آئی جلد کسی نتیجے پر پہنچنا چاہتی ہے تو ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ انڈر ٹرائل ملزمان کی رہائی کس طرح سے ہو؟ حکومت نے کام آئین و قانون کے تحت ہی کرنے ہیں۔ ملزم اگر کوئی ٹرائل فیس کر رہا ہے اور جوڈیشل کسٹڈی میں ہے تو حکومت کیسے رہا کرسکتی ہے؟

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پہلی میٹنگ میں زبانی باتیں ہوئی ہیں، ہم نے کہا ہے کہ تحریری طور پر مطالبات دیں قانون کے مطابق جواب دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ کرمنل کیس پر جوڈیشل کمیشن کی بات میری سمجھ میں نہیں آئی۔ ہمارے خلاف کتنے کیسز درج ہوئے، کوئی جوڈیشل کمیشن بنا؟ 

انکا کہنا تھا کہ ایک جرم ہوا ہے، کرمنل ایکٹ ہوا ہے اس پر ایف آئی آر ہوتی ہے، تحقیقات ہوتی ہے۔ تحقیقات پولیس اور دیگر نے کرنی ہوتی ہے۔ انویسٹی گیشن سپریم کورٹ کرججز نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف اور حزب اقتدار میں باہمی سطح پر بات چیت ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی سے بات کیلئے تیار ہیں۔

قومی خبریں سے مزید