……محمود شام ……
ہیہات ہے ہیہات ہے اے دانش مغرب
یہ عالم سکرات ہے اے دانش مغرب
ہیگل کے جدلیات ارسطو کے نظریات
روسو کے خیالات بر گساں کے سوالات
لوتھر کے حسیں خواب ۔فلاطوں کے محاکات
غالب ہوئی ہر فکر پہ اک بش کی خرافات
ہیہات ہے ہیہات ہے اے دانش مغرب
یہ عالم سکرات ہے اےدانش مغرب
کابل میں ہوئی دفن تری حکمت ِجمہور
قندھار میں تاراج ہوئی عظمت ِجمہور
روندی گئی غزنی میں بھی پھر شوکت ِجمہور
بٹتی رہی اشرافیہ میں دولت ِجمہور
ہیہات ہے ہیہات ہے اے دانش مغرب
یہ عالم سکرات ہے اے دانش مغرب
ہے خاک بسر ایشیا میں تیری بصیرت
کہسار سے ٹکراتی ہے سر تیری ذہانت
تڑپے ہے تدبّر تو کہیں فہم وفراست
زخمی ہے غرور اور ہر اک چہرہ ندامت
ہیہات ہے ہیہات ہے اے دانش مغرب
یہ عالم سکرات ہے اے دانش مغرب