کراچی (ٹی وی رپورٹ)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سیاست میں نہ مفاہمت ہے نہ مزاحمت ہے سیاست اصول اور آئین پر ہے، اگر آئین کوئی توڑتا ہے تو اس پر مزاحمت لازم ہے،شہباز شریف نے قومی حکومت کے معاملے پر صرف اپنی سوچ بتائی تھی۔میں خود کافی عرصے سے کیمپ ڈھونڈ رہا ہوں مگر مجھے پارٹی میں کوئی کیمپ نظر نہیں آیا۔سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے اور یہ سیاست کا حسن ہوتا ہے جس جماعت میں اختلاف رائے نہ ہو وہ ختم ہوجاتی ہے۔مشاورت ہوتی ہے ہر ایک رائے کا اظہار کرتا ہے اس کے بعد فیصلہ ہوجاتا ہے۔شخصیات کی بات نہیں ہے جس کی دلیل زیادہ بھاری ہوتی ہے اس پر فیصلہ ہوجاتا ہے۔آئین کی پاسداری کے لئے حلف اٹھایا جاتا ہے جب میں دیکھتا ہوں کہ آئین کو توڑا جارہا ہے آئین سے بالا حکومت چل رہی ہے الیکشن چوری ہورہے ہیں میں اس کے بارے میں بات نہ کروں اس کو مفاہمت سمجھوں تو پھر میں نے اپنا حلف توڑ دیا ۔سیاست میں نہ مفاہمت ہے نہ مزاحمت ہے سیاست اصول اور آئین پر ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر آئین کوئی توڑتا ہے تو اس پر مزاحمت لازم ہے یہ ہمارے حلف کا حصہ ہے یہی سیاست ہے اگر میں ملک میں خرابی دیکھوں تو مزاحمت کرنا میرا کام ہے۔شہباز شریف نے قومی حکومت کے معاملے پر صرف اپنی سوچ بتائی تھی۔پارٹی پر اس بارے میں کوئی بحث نہیں ہوئی یہ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اپنی سوچ سامنے رکھی ہے کل جب اس پر پارٹی میں ڈسکشن ہوتا تو وہ اپنی سوچ سامنے رکھیں گے ۔طالبان نے آج افغانستان پر قبضہ کرلیا مگر انہوں نے حکومت نہیں بنائی ۔وہ سب گروہ کو اکٹھا کررہے ہیں تاکہ آپس میں تفریق نہ ہواورسب مل کر ملک کے مسائل حل کریں۔یہ رول ماڈل پاکستان کے لئے ہے جہاں آج سیاست دشمنی بن گئی ہے آج ملک کا وزیراعظم صرف دھمکی اور گالی کی سیاست کررہا ہے یہ ہمارے لئے بڑا سبق ہے۔اس حکومت کا ہر لمحہ ملک کے لئے بھاری ہے آپ جتنا وقت گزاریں گے آپ کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔