• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیلم حمید

حجاب میرا وقار اور میرا افتخار ہے، حجاب میرے رب کی پسند ہے، حجاب ہمارا فخر بھی ہے اور ہمارا حق بھی، یہ ایک تکریم ہے جو ہمارے رب نے ہمیں دی ہے یہ حجاب ہمارا وقار اور ہماری پہچان بھی ہے، جو ہمیں کردار کی مضبوطی عطا کرتا ہے۔ ہر سال ’’4ستمبر‘‘ کو ساری دنیا میں عالمی یوم حجاب منایا جاتا ہے اور اسی تاریخ یعنی 4ستمبر کو مصر سے تعلق رکھنے والی مروہ علی الشربینی کی دلسوز داستان رقم ہے، مروہ علی الشربینی کا جرم صرف اور صرف حجاب تھا، اس نے نہ صرف اپنی مذہبی آزادی بلکہ پوری مسلم اُمہ کی خواتین کے حقوق کے لیے جام شہادت نوش کیا، شہیدہ حجاب الشربینی مغرب کی انتہا پسندانہ رجحانات اور مسلمانوں کی مظلومیت کی بے شمار مثالوں میں سے ایک مثال ہے۔ پردہ عورت کی عزت وقار کا محافظ ہے، اس کے لیے رحمت اور تحفظ کی ضمانت ہے، پردہ اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا نظام معاشرت ہے۔

یہ اکیسویں صدی ہے ،جس میں حجاب اب مسلمان عورت کی آزادی کی علامت بن کر ابھرا ہے۔ ہمارا وقار ہمارا افتخار اور اعتبار بن گیا ہے۔ یہ حجاب خوبصورتی اور روشن فکر کی عطامت ہے۔ یہ آسمانی نور ہے، جس کی وجہ سے یہ کائنات روشن ہے، زندگی کے ہر شعبے میں باحجاب خواتین کی بھرپور شمولیت اس بات کا اعلان ہے کہ حجاب عورت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ ممدومعاون ہے۔

حجاب جو مسلم معاشرے کی تہذیب کا عکاس ہی نہیں مسلم عورت کی وجہ امتیاز ہے۔ باحجاب خواتین کی بہت بڑی تعداد زندگی کے ہر میدان میں موجود ہے اور یہ موجودگی ہمارا اعزاز ہے۔

اسلام تو دین و اسلام کا مظہر ہے، یہ ہمارا تشخص ہے جب ایک لڑکی حجاب لیتی ہے تو وہ دوسروں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ ایک مسلمان عورت ہے ،جس کی کچھ حدود و قیود ہیں، اور جو قابل احترام و قابل عزت ہے۔ اس کا حجاب، اس کی جدت و مضبوطی کی علامت ہے، حجاب پہننے والی مسلمان خاتون اپنی قدر و قیمت جانتی ہے، اس کی حیثیت اسلام میں ملکہ کی ہے۔

حجاب میرا فخر، میرا غرور کیوں نہ ہو میرے لیے ایک قلعہ ہے اور اسی عزت و حوصلے سے معاشرے میں وقار کے ساتھ نکلتی ہوں، معاشرے میں پھیلی ہر برائی سے اور مردوں کی بے باک نظروں سے تحفظ فراہم کرتا ہے، جس طرح دور جاہلیت میں عورت بازار کی زینت تھی، آج کے معاشرے میں وہ تمام خرابیاں اور برائیاں عروج پر ہیں، اسلام نے پردے جیسی نعمت سے عورت کو سرفراز کیا اور اسے ذلت سے نکال کر عزت و شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا، کیا کوئی کام ہے جو عورت پردے میں رہ کر نہیں کرسکتی، بلکہ حجاب کرنے والی لڑکی زیادہ اچھے طریقے سے معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے، قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔

ترجمہ: ’’اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو‘‘۔(سورۃالاحزاب)

عورت کی خدمت ابتدائی دور میں پردے کے پابندی کے ساتھ بہترین طریقے سے جاری ہے جو آج بھی عورت کے لیے مشعل راہ ہیں جہاد میں عورتیں مردوں کے دوش بندوش شریک ہوئیں، حضرت عائشہؓ پردے میں بیٹھ کر لوگوں کو درس دیتی تھیں۔

یوم حجاب ہمیں احساس دلاتا ہے کہ اسلام نے عورت کو ہر حیثیت میں بلند و برتر مقام عطا کیا ہے، اور یہ برتری مسلمان خواتین کو حاصل ہے کہ ان کا پردہ کرنا ثواب اور آخرت کی کامیابی ہے، حجاب سے کلچر کو عام کرنا پوری قوم کی ذمہ داری ہے، کوئی شخص مسلمان عورت کی عظمت کا مشاہدہ نہیں کرسکتا جو حجاب میں خود کو انتہائی پُرسکون اور پُراعتماد محسوس کرتی ہے، یہ حجاب مسلم خاتون کو عظمت و تقدس اور عزت و حفاظت اور وقار عطا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے عورت کے لیے اس سے بڑا تحفہ ہو ہی نہیں سکتا کہ مسلمان عورتیں حجاب اختیار کریں تو اس میں نجات ہے، حجاب عورت کی ڈھال اور معاشرے کی پاکیزگی کا ضامن ہے۔

ارشادو ربانی ہے۔ ترجمہ: ’’بے شک فلاح پا گیا، جس نے اپنے آپ کو پاک رکھا‘‘۔

ساری دنیا کی مسلمان عورتوں سے درخواست ہے کہ وہ حجاب ضرور اختیار کریں ،کیوںکہ اسی میں نجات ہے اور اللہ تعالیٰ ہر قسم کی گمراہی لادینی اور بے حیائی اور بے شرمی سے تمام مسلمانوں کو محفوظ و مامون رکھے۔ (آمین)

تازہ ترین