کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آخری فیصلے کا وقت آیا تو پیپلز پارٹی نے بہانے سے کام لیا۔
پیپلز پارٹی کیلئے دروازے بند نہیں کئے اعتماد بحال کرنے کا کہا ہے،سینئر رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پی ڈی ایم ختم ہوچکی اسے دوبارہ تشکیل دینا ہوگا، شاہد خاقان اور احسن اقبال کو پیپلز پارٹی سے بلاوجہ کا بغض ہے۔
ماہر معیشت سمیع اللہ طارق نے کہا کہ بجلی کی قیمت یقینا بڑھے گی، ایل این جی، فرنس آئل اور کوئلے کی قیمتیں بڑھی ہیں، پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی سیاست اور انتخابی مستقبل کو لے کر پچھلے کچھ عرصے سے کئی اہم سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
ن لیگ کا سیاسی بیانیہ مستقل کنفیوژن کا شکار ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ اس کنفیوژن کی وجہ سے پارٹی میں دراڑ واضح ہوچکی ہے ن لیگ کا ووٹر اور سپورٹر کنفیوژ ہے اور اس تقسیم کی وجہ سے ن لیگ کو کافی حد تک سیاسی اور انتخابی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔
اس ہفتے دو بڑے سیاسی رہنماؤں نے اہم انٹرویوز دیئے ہیں ایک رہنما خواجہ آصف ہیں اور دوسری جانب چوہدری نثار ہیں یہ دونوں رہنما سمجھتے ہیں کہ اس وقت پیپلز پارٹی نے اپنے لئے سارے دروازے کھلے رکھے ہیں اور پیپلز پارٹی ن لیگ کے مقابلے میں بہت بہتر سیاست کررہی ہے۔
شہزاد اقبال نے مزید کہا کہ ایل این جی سے جو بجلی پروڈیوس کی جاتی ہے وہ سستی ہوتی ہے اور فرنس آئل سے جو بجلی پروڈیوس کرتے ہیں وہ زیادہ مہنگی ہوتی ہے ۔ لیکن پاکستان نے اکتوبر کے لئے دو کارگو خریدے ہیں وہ ہمیں 20ڈالر ایم ایم بی ٹی یو کے ملے ہیں ۔اس کا مطلب ہے کہ اس وقت فرنس آئل سستا ہوگیا ہے اور آرایل این جی مہنگی ہے۔
رہنما ن لیگ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ خواجہ آصف اور چوہدری نثار کی اپنی رائے ہوسکتی ہے میں ان کے بیانات سے اتفاق نہیں کرسکتا۔ کیونکہ پیپلز پارٹی کی سیاست کا اپنا ایک طریقہ ہے مسلم لیگ ن آج واحد سیاسی جماعت ہے جو آئین کی بات کررہی ہے جو یہ کہتی ہے کہ ملکی مسائل کا حل صرف آئین کی بالادستی اور عوام کے ووٹ کو احترام دینے میں ہے۔
کوئی جماعت یہ بات نہیں کرتی صرف ن لیگ اور پی ڈی ایم کا پلیٹ فارم ہے۔ باقی تمام جماعتیں وہی جو پرانا نظام ہے کہ ڈیل کرلوسودا کرلو اور اقتدار میں آنے کی کوشش کرو، وہ ان کا طریقہ ہے لیکن کم از کم ہم یہ سمجھتے ہیں اس سے ملک کے مسائل حل ہوئے ہیں نہ ہوں گے۔