اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ)لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کا معاملہ چار چار سے ٹائی ہوگیا۔جیو ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر غور ہوا اور یہ معاملہ چار چار سے ٹائی ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بیرون ملک ہونے کے باعث جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے اور ان کی جانب سے جسٹس عائشہ ملک کے حوالے سے اجلاس میں کوئی رائے بھی سامنے نہیں آئی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ چیف جسٹس پاکستان سپریم کورٹ میں جج کی تقرری کے لئے ہائیکورٹکے جج کے نام کی سفارش کرتے ہیں جس کی جوڈیشل کمیشن منظوری دیتا ہے جبکہ جسٹس عائشہ ملک کے نام کی بھی چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے سفارش کی گئی تھی تاہم تکنیکی طور پر جسٹس عائشہ کا نام سپریم کورٹ میں بطور جج تقرری کے لئے مسترد کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال، اٹارنی جنرل پاکستان اور وزیر قانون نے جسٹس عائشہ ملک کے نام کی حمایت کی جبکہ جسٹس مقبول باقر، جسٹس سردار طارق مسعود، پاکستان بار کونسل کے نمائندے اور سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) دوست محمد نے جسٹس عائشہ ملک کی عدالتِ عظمیٰ میں تقرری کے مخالف ووٹ دیا۔
ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہےکہ آئین کےتحت اکثریت جب تک کسی نام کی منظوری نہ دے تو وہ نام آگے نہیں جاسکتا لہٰذا تکنیکی طور پر جسٹس عائشہ ملک کا نام مسترد ہوا ہے۔
اگر جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ان کے نام کی منظوری ہوتی تو وہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں تعینات ہونے والی پہلی خاتون جج ہوتیں۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ اٹارنی جنرل نے اجلاس میں تجویز دی کہ باقی ہائیکورٹس کی خواتین جج کی بھی ججمنٹ اور ریکارڈ منگوایا جائے اور اس معاملے کو آئندہ میٹنگ کے لئے ریفر کیا جائے تاہم اس معاملے پر بھی اتفاق نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر وکلا کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا، مختلف بارکونسلز کا مؤقف ہے کہ ججوں کی تعیناتی میں سینیارٹی اصول مدنظر نہیں رکھا گیا۔