یورپین پارلیمنٹ میں پیش کردہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یورپ بھر میں ہر ہفتے 50 خواتین گھریلو تشدد سے ہلاک ہو جاتی ہیں۔
اس رپورٹ کی روشنی میں پارلیمنٹ کے ارکان نے یورپین کمیشن سے کہا ہے کہ صنف اور جنس کی بنیاد پر کیے جانے والے تمام جرائم کو یورو کرائمز کی فہرست میں شامل کرنے کے علاوہ ان جرائم کو دہشت گردی جیسے جرم کے طور پر تصور کیا جائے۔
یہ بات یورپ میں خواتین کی صورتحال سے متعلق جاری کردہ ایک رپورٹ اور اس کی بنیاد پر پیش کردہ ایک قرارداد پر ووٹنگ کے دوران سامنے آئی۔
پارلیمنٹ میں پیش کردہ اس قرارداد کے حق میں 427 ووٹ آئے۔ 119 نے مخالفت کی اور اس ووٹنگ کے دوران 140 ارکان غیر حاضر رہے۔
اس کے علاوہ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ یورپ میں 75 فیصد کام کرنے والی خواتین کو اپنے پروفیشنل کیریئر کے دوران کسی نہ کسی انداز میں جنسی ہراسگی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
اس کی مزید مختصر تفصیل بتاتے ہوئے اس رپورٹ کی مشترک مصنفہ ڈیانا ریبا نے بتایا کہ یورپین یونین میں ہر 3 میں سے 1 عورت کو جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے، 2 میں سے 1 کو جنسی ہراسانی، ہر 20 میں سے 1 کو زیادتی اور ہر 5 میں سے 1 کو ڈنڈے سے تشدد کا سامنا رہا۔ جبکہ یورپ میں جنسی استحصال کیلئے اسمگل ہونے والی متاثرہ خواتین کی تعداد 95 فیصد ہے۔
اس قرارداد میں یورپین قیادت سے مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں سے متعلق آف لائن اور آن لائن تمام جرائم کو کراس بارڈر ڈائمینشن میں سنجیدہ جرم کے طور پر لیکر اسے بھی انسانوں، منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ، سائبر کرائم اور دہشت گردی جیسے جرم کے طور پر دیکھا جائے۔