• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے نیا آئینی اساسی ڈھانچہ تشکیل دے دیا ہے، یہ اساسی و قانونی ڈھانچہ 40 نکات پر مشتمل ہے۔

نئے افغان آئینی ڈھانچے کے مطابق افغانستان میں سرکاری زبانیں پشتو اور دری ہوں گی، ملک کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔

نئے افغان آئینی ڈھانچے میں کہا گیا ہے کہ دیگر مذاہب کے پیرو کار اسلامی شریعت کے احکامات کے تحت اپنے مذہبی عقائد انجام دینے میں آزاد ہیں۔

نئے افغان آئینی ڈھانچے کے مطابق ملک کی خارجہ پالیسی کا محور اسلامی شریعت پر ہو گا، افغانستان کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق اور انصاف یکساں طور پر حاصل ہو گا۔

تشکیل دیئے گئے نئے افغان آئینی ڈھانچے کے مطابق تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ حل طلب معاملات پر امن طریقے سے حل ہوں گے۔

نئے افغان آئینی ڈھانچے کے مطابق افغانستان کا کوئی بھی حصہ بیرونی حکومتوں کے تابع نہیں ہو گا۔

تشکیل دیئے گئے نئے افغان آئینی ڈھانچے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ حل طلب مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیئے جائیں گے۔

تازہ ترین