وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ سی پیک ہمارے مشرق میں موجود ہمسائے کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے، سی پیک پر ففتھ جنریشن ہائبرڈ وارفیئر اور فیک نیوز جیسے اٹیک بھی ہوتےہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پاکستان اور چین کی قیادت سی پیک کے لیے پرعزم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کراچی آکر کے سی آر منصوبے کا افتتاح کریں گے، کل ایکنک کے اجلاس میں کے سی آر کی منظوری متوقع ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کے سی آر پر کوئی حکومت پیش رفت نہیں کرسکی، سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ذمہ داری وفاق کی ہے، ہم نے فیصلہ کیا کے سی آر پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ سے بنائیں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ زراعت کے 8 پوائنٹ جے سی سی میں زیر بحث آئے، ریوالونگ فنڈز کا معاملہ حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، بجلی کے سی پیک منصوبوں کے 230 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سکھر حیدر آباد موٹروے پاکستان کی تاریخ میں آج تک نہیں بنی، سکھر حیدر آباد موٹروے کی پچھلے ہفتے منظوری دی گئی، سکھر حیدر آباد موٹروےکی پبلک پرائیویٹ اتھارٹی بورڈ نے منظوری دی۔
اسد عمر نے کہا کہ داسو واقعہ میں ملزموں کو پکڑنے سے متعلق وزارت داخلہ کو معلوم ہے، داسو کا منصوبہ سی پیک کا منصوبہ نہیں ہے، داسو اس سیکیورٹی حصار کا حصہ نہیں جس میں سی پیک منصوبے آتے ہیں، چین کو سیکیورٹی معاملات پر تحفظات ہیں، مگر کام شروع ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے بجلی منصوبوں کو خصوصی طریقوں سے ڈیل کیا جائے گا، چین نےکہا ہے کہ مستقبل میں کوئلے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے، چین کا کہنا ہے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پہلے کے منصوبے جاری رہیں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں آدھی سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری چین سے آتی ہے، چین کی سرمایہ کاری جہاں آرہی ہے اس پر سی پیک والی سیکیورٹی دی جائے گی، پاکستان کی واضح خارجہ پالیسی ہے، چین کے ساتھ دوستی سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے خارجہ پالیسی میں وہ فیصلے کیے جس کی بھاری قیمت ادا کی، ہم دوسروں کی جنگ یا سرد جنگ میں حصہ دار بنے رہے۔