• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے کے اثر و رسوخ استعمال کرے، کشمیر کونسل ای یو

کشمیر کونسل ای یو کے زیر اہتمام جمعرات کو یورپی ہیڈکوارٹر برسلز میں یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس (یورپی وزارت خارجہ) کے مرکزی دفتر کے سامنے ایک روزہ احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔

مظلوم کشمیریوں کی حمایت اور بھارتی مظالم کے خلاف اس ایک روزہ احتجاجی کیمپ کے دوران یورپی باشندوں کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے آگاہ کیا گیا۔

احتجاجی کیمپ کے اختتام پر چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید کی قیادت میں وفد نے یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کے جنوبی ایشیاء سے متعلق امور کے عہدیداروں سے ملاقات کرکے ایک مراسلہ ان کے حوالے کیا۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارتی اقدامات کی روک تھام، کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل عام رکوانے، کشمیری قیدیوں کی رہائی اور مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے خاتمے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔ 

وفد نے یورپی عہدیداروں کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔

سری نگر سے انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین محمد احسن انتو نے برسلز کے احتجاجی کیمپ کے شرکاء سے  فون پر خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں شرکاء کو بھارتی مظالم کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بھارتی حکام مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کرنے والوں اور احتجاج میں شریک افراد کے رشتہ داروں کو نوکریوں سے نکال رہے ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا سختی سے نوٹس لے اور کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے بچائے۔

کیمپ کے منتظمین میں کشمیری رہنماء سردار صدیق، ورلڈ کشمیر ڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر چوہدری خالد جوشی، ممتاز پاکستانی دانشور راؤ مستجاب، سیاسی رہنماء امین الحق، جے کے ایل ایف کے رہنماء ظہیر زاہد، پی پی پی کے رہنماء زبیر اعوان، مسلم لیگ ن کے  رہنماء غیاث الدین بھٹی اور پی ٹی آئی کے رہنماء سلیم میمن شامل تھے۔

کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے اس موقع پر بتایا کہ اس احتجاجی کیمپ کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظلوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کرنا ہے اور ان مظلوموں کی آواز عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔

یہ احتجاج بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب سے دو دن پہلے ہوا۔ وزیراعظم مودی 25 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کررہے ہیں۔ 

علی رضا سید نے کہا کہ ہم مودی کے اقوام متحدہ سے خطاب سے پہلے دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم شدت سے جاری ہے اور بھارت کا سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم دن بدن بڑھ رہے ہیں اور بھارت ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کرکے جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے، نئی دہلی کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں پر ظلم و ستم بند کرے، سیاسی رہنماؤں سمیت آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے تمام کشمیری قیدیوں کو رہا کرے، قابض افواج کو مقبوضہ کشمیر سے نکالا جائے، کشمیریوں کی نسل کشی و قتل و غارت بند کروائی جائے اور این جی اوز اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو جموں و کشمیر آنے کی اجازت دی جائے۔

اس کے علاوہ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کے معاہدوں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔   

تازہ ترین