• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت عالمی اسلحے کا دوسرا اور پاکستان 10واں بڑا خریدار، عالمی ادارہ

اسلام آباد (عمر چیمہ) اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کی سالانہ رپورٹ برائے 2021ء کے مطابق سعودی عرب کے بعد بھارت دنیا میں اسلحے کا دوسرا بڑا درآمد کنندہ ملک بن کر سامنے آیا ہے جبکہ پاکستان کی پوزیشن دسویں نمبر پر ہے۔ 

رپورٹ میں مختلف ممالک کی جانب سے فوج پر کیے جانے والے اخراجات، بین الاقوامی سطح پر اسلحے کے تبادلے، اسلحے کی پیداوار، جوہری فورسز، مسلح تنازعات اور کثیر الجہتی امن آپریشنز پر حاصل ہونے والے اعداد و شمار کا احاطہ کیا گیا ہے اور ساتھ ہی اسلحے پر کنٹرول، امن اور عالمی سلامتی کے حوالے سے اہم پہلوئوں پر تجزیہ بھی کیا گیا ہے۔ 

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے 164؍ ممالک کو دنیا میں گزشتہ پانچ سال کے دوران اسلحے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ قرار دیا ہے ان میں سے پانچ سر فہرست سعودی عرب، بھارت، مصر، آسٹریلیا اور چین ہیں۔ ان ممالک نے دنیا میں کی گئی اسلحے کی مجموعی درآمدات کا 36؍ فیصد حصہ لیا ہے۔ 

ماسوائے مصر کے (جس نے متحدہ عرب امارات کی جگہ سنبھالی ہے) 2011ء سے 2015ء تک تمام پانچوں ممالک وہی رہے لیکن صرف تربیت میں رد و بدل نظر آیا۔ سب سے اہم بات سعودی عرب کا اول نمبر پر ہونا ہے اور یہ ملک 2016ء تا 2020 میں دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار بن گیا۔ 

علاقائی سطح پر دیکھیں تو ایشیا اور اوشنیا میں ا سلحے کی مجموعی درآمد کا 42؍ فیصد حصہ 2016ء تا 2020ء خریدا گیا جس کے بعد مشرق وسطیٰ (33؍ فیصد)، یورپ (12؍ فیصد)، افریقہ (7.3؍ فیصد) اور براعظم امریکا (5.4؍ فیصد) کا نمبر ہے۔ 2011ء سے 2015ء کے مقابلے میں مشرق وسطیٰ میں 2016 تا 2020 کے دوران 25؍ فیصد زیادہ اسلحہ خریدا گیا۔ 

مشرق وسطیٰ میں 2016ء سے 2020ء کے دوران سب سے زیادہ اسلحہ سعودی عرب، مصر، قطر اور متحدہ عرب امارات نے خریدا۔ خطے میں سب سے زیادہ اسلحہ امریکا نے 52؍ فیصد فروخت کیا جس کے بعد روس 13؍ فیصد اور فرانس 12؍ فیصد کا نمبر ہے۔ 

2016ء تا 2020 جن ممالک نے سب سے زیادہ اسلحہ برآمد کیا ان میں امریکا، روس، فرانس، جرمنی اور چین ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں خریدے گئے اسلحے کا 76؍ فیصد حصہ فروخت کیا۔ 2011ء سے 2015 اور 2006ء تا 2010 کے مقابلے میں یہ حصہ 73 فیصد تھا۔ سرفہرست پانچ ممالک میں تیزی سے اضافہ کرتے ہوئے اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک میں فرانس کا نام آتا ہے۔ 

امریکا اور جرمنی کی اسلحے کی برآمد میں بھی اضافہ ہوا جبکہ روس اور چینی اسلحے کی برآمد میں کمی آئی۔ 2011ء سے 2015 کے دوران بھارت کی اسلحہ درآمدات میں کمی آئی جبکہ 2016ء تا 2020 کے دوران اس میں 33 فیصد اضافہ ہوا۔ 

2011ء سے 2015 میں بھارت کو سب سے زیادہ اسلحہ امریکا نے فروخت کیا لیکن 2016ء تا 2020 میں یہ درآمد گزشتہ پانچ سال کے دوران 46 فیصد کم رہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ 2016ء تا 2020 کے دوران امریکا بھارت کو اسلحہ فروخت کرنے والا چوتھا سب سے بڑا ملک رہا۔ 

فرانس اور اسرائیل بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر بھارت کو اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک رہے۔ 

فرانس سے بھارت کو اسلحے کی برآمدات میں 709؍ فیصد جبکہ اسرائیل سے 82 فیصد اضافہ ہوا۔ 2016ء تا 2020 کے دوران لڑاکا طیارے اور ایسوسی ایٹڈ میزائل بھارت کی درآمدات کا 50؍ فیصد حصہ رہا۔ 

2011ء سے 2015 کے درمیان پاکستان میں اسلحے کی درآمدات میں 23؍ فیصد کمی آئی۔

تازہ ترین