• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیکل داخلہ ٹیسٹ کیخلاف کراچی، اسلام آباد، کوئٹہ اور ملتان میں مظاہرے

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )پاکستان میڈیکل کمیشن کے تحت ہونے والے ٹیسٹوں میں بدانتظامی ،پی ایم سی میں داخلہ پالیسی ،میڈیکل انٹری ٹیسٹوں اورانتظامیہ کی نااہلی کیخلاف سڑکوں پرآگئے ،کراچی،اسلام آباد،کوئٹہ اور ملتان میں طلبہ سڑکوں پر آگئے،کراچی میں مظاہرین کی بڑی تعدادسپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہربھی احتجاج کیاگیا،مظاہرین نے تمام میڈیکل انٹری ٹیسٹ منسوخ کرکے دوبارہ انعقادکرانے کامطالبہ کردیا ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ میڈیکل کالج میں داخلہ کے اس سال ایک لاکھ 92 ہزار یعنی تقریباً 2 لاکھ طلباء نے اپلائی کیا اور ہر طالب علم نے اس ٹیسٹ کے لیے سنگل فیس 6ہزار روپے دی ہے جبکہ لیٹ فیس 9ہزار روپے بھی ادا کی۔ اس حساب سے 2لاکھ طلباء نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو صرف ایک دن کے ٹیسٹ کی مد میں 1ارب 20کروڑ روپےسے زائد ادا کیے ہیں مگر ظلم یہ کہ طلباء کو ٹیسٹ کی مارکنگ بھی فراہم نہیں کی جاتی جس سے وہ اندازا لگا سکیں کہ انکے نمبر کس فارمولہ کے تحت کم یا زیادہ آئے ہیں،اسلام آباد میں پاکستان میڈیکل کمیشن کے باہر جمعرات کو طلبہ کی کثیر تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا ،کوئٹہ میں ایم سی کے تحت میڈیکل داخلوں کے خلاف طلباء کے احتجاج میں طلبا تنظیمیں بھی شامل ہوگئیں، ملتان میں چونگی نمبر 9پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں درجنوں طلبہ و طالبات نے شرکت کی اور ٹیسٹ کے طریق کار، ایک ساتھ ٹیسٹ نہ لینے، آؤٹ آ ف کورس سوالات و ٹیسٹ کی مارکنگ فراہم نہ کرنے و دیگر بے قاعدگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ازسرنو شفاف انداز میں ٹیسٹ لینے کا مطالبہ کیا، تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے سامنے سراپااحتجاج طلباء نے کہاکہ پرائیویٹ کالجزسے ملی بھگت کرکے طلباء کامستقبل تاریک کیا جارہاہے ،طلباء نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ ازسرنو تحریری امتحان لے کرسیکڑوں طلباء اورطالبات کا مستقبل تاریک ہونے سے بچایاجائے ،پی ایم سی کی ناانصافیوں کیخلاف پی ایس ایف ،بلوچ اسٹوڈنٹس کے سیکڑوں طلباء اور طالبات بارش کے دوران بھی سراپااحتجاج بنے رہے، مظاہرے میں کئی اساتذہ بھی شامل تھے، اساتذہ نے اپنی تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ بچوں کی ذہانت کی تصدیق کی اور کہاکہ انہیں کسی بھی ٹیسٹ میں بٹھالیں یہ ہرمقابلے کاامتحان پاس کرلیں گے ،طلباء نے کہاکہ امتحانی پیپرمیں لاجک کے سوالات ہی غلط تحریر کئے گئے تھے ہمارے مستقبل سے کھیلنے والوں کوقرار واقعی سزادی جائے، مظاہرین نے وزیراعظم عمران خان،چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیاکہ پی ایم سی کے غیرقانونی ،غیراخلاقی اوربدنیتی پرمبنی اقدامات کی تحقیقات کرائی جائے ،ایجوکیشن ماہرین کی خصوصی ٹیم کی زیرنگرانی پورے ملک میں ایک ہی روز میڈیکل انٹری ٹیسٹ کاانعقادکیاجائے،انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگرٹیسٹ دوبارہ نہ لئے گئے تو آئندہ کا لائحہ عمل طےکریں گے جس کی تمام ذمہ داری حکمرانوں اورپی ایم سی انتظامیہ پرہوگی، قبل ازیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈووکیٹ حسن خان اور ایڈووکیٹ عبدالرحمن نے کہاکہ ایم ڈی کیٹ میں طلبا ء کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیاں ختم کی جائیں ،ہم نے وزیراعظم کوطلباء کے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، اگلے 24گھنٹوں میں طلباء کے مطالبات نہیں مانے گئے توگورنرہائوس کے باہر دھرنا دینگے، مطالبات نہ مانے گئے توپورے پاکستان میں قانونی نوٹس بھیجنے کا سلسلہ شروع کریں گے، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اورسندھ ہائی کورٹ کے معزز چیف جسٹس سے ازخودنوٹس لینے کابھی مطالبہ کیا۔ اسلام آباد میں پاکستان میڈیکل کمیشن کے باہر جمعرات کو طلبہ کی کثیر تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا ،،سٹوڈنٹس کی جانب سے ایک روز ایک ایم ڈی کیٹ کروانے کا مطالبہ کیا گیا ، طلبہ کے5رکنی وفد نے نائب صدر علی رضا سے مذاکرات کیے جوناکام ثابت ہوئے ، پی ایم سی نے کہا کہ معیار قائم کرنا چاہتے ہیں، اسٹوڈنٹس نے سڑک بلاک کرنے کی دھمکی دے دی، کوئٹہ میں پی ایم سی کے تحت میڈیکل داخلوں کے خلاف طلباء کے احتجاج میں طلبا تنظیمیں بھی شامل ہوگئیں ، آن لائن انٹری ٹیسٹ کی بجائے سابق طریقہ کار کے مطابق انٹری ٹیسٹ لینے کا مطالبہ مظاہرین نے کہا کہ ہر طالب علم حکومت کو چھ چھ ہزار روپے دے رہا ہے اسی طرح ایک گھنٹے کی ٹیوشن کلاسز کیلئے ٹھوکریں کھارہے ہوتے ہیں اس کے باوجود معلوم نہیں ان کے ساتھ کیا ہورہا ہےملتان میں چونگی نمبر9پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں درجنوں طلبہ و طالبات نے شرکت کی اور ٹیسٹ کے طریق کار، ایک ساتھ ٹیسٹ نہ لینے، آ ؤ ٹ آ ف کورس سوالات و ٹیسٹ کی مارکنگ فراہم نہ کرنے و دیگر بے قاعدگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے از سر نو شفاف انداز میں ٹیسٹ لینے کا مطالبہ کیا، طلبا کا کہنا ہے کہ ایک دن اور ایک ساتھ ٹیسٹ امتحان نہیں لیا جارہا بلکہ مختلف ٹیسٹ سیشن کنڈکٹ ہونے سے تمام طلباء کو نمبروں کے یکساں مواقع بھی نہیں ملتے کیونکہ سوالنامہ الگ الگ ہوتا ہے۔ میڈیکل کالج میں داخلہ کے اس سال ایک لاکھ 92ہزار یعنی تقریباً 2لاکھ طلباء نے اپلائی کیا اور ہر طالب علم نے اس ٹیسٹ کے لیے سنگل فیس 6ہزار روپے دی ہے جبکہ لیٹ فیس 9ہزار روپے بھی ادا کی۔ اس حساب سے 2لاکھ طلباء نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو صرف ایک دن کے ٹیسٹ کی مد میں 1ارب 20کروڑ روپےسے زائد ادا کیے ہیں مگر ظلم یہ کہ طلباء کو ٹیسٹ کی مارکنگ بھی فراہم نہیں کی جاتی جس سے وہ اندازا لگا سکیں کہ انکے نمبر کس فارمولہ کے تحت کم یا زیادہ آئے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس طریق امتحان سے من پسند سفارشی طلباء کے نمبر زیادہ لگا دئیے جاتے ہیں جس سے لاکھوں ہونہار طلباء میڈیکل کالجز میں داخلہ نہیں لے سکتے۔ اشرافیہ نے اپنے بچوں کی خاطر طریقہ امتحانات ہی تبدیل کردیا ہے جو افسوس ناک ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس کا نوٹس لے اور ہزاروں طلبہ کا مستقبل تباہ ہونے سے بچائے۔

تازہ ترین