• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں غیرقانونی شکار کی وجہ سے حیاتیاتی تنوع خطرے سے دوچار

کراچی (جمشیدبخاری/اسٹاف رپورٹر) غیرقانونی شکار کی وجہ سے سندھ میں حیاتیاتی تنوع خطرے سے دوچارہوگیا،بڑے پیمانے پر بااثر افراد کی جانب سے آئی بیکس ، تیتر، بٹیر، ہرن اور دیگر جانوروں اور پرندوں کے غیرقانونی شکار کے سبب سندھ کے وائلڈلائف میں نمایاںکمی آئی ہے۔جبکہ آئی بیکس کی تعدادانتہائی کم ہوکر اس کی نسل خطرے سے دوچار ہوگئی ہےاس کے باوجود محکمہ وائلڈ لائف سندھ ہر سال 25 ہزار کے عوض بااثر افراد کو آئی بیکس کے شکار کالائسنس جاری کردیتی ہے۔ کئی گیم واچر اور وائلڈلائف کے اہلکار ملکی بھگت سے غیرقانونی شکار کراتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کیرتھرنیشنل پارک میں بے دریغ غیرقانونی شکار کی وجہ سے چنکارااڑیال اور آئی بیکس کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ 2000 کے فضائی جائزے کے ذریعے شمار کئے گئے جانوروں میں سندھ آئی بیکس کی تعداد13000، اڑیال10000 اور چنکاراہرن 1200کی تعداد میں تھے تاہم بے دریغ شکار کے بعد ان کی تعداد میں60فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔

تازہ ترین