• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ستمبر کے وسط میں ہونے والے کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن میں پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی شاندار کامیابی سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ پنجاب (ن) لیگ کا گڑھ ہے اور گزشتہ 3 برسوں میں پی ٹی آئی تمام تر کاوشوں کے باوجود پنجاب میں (ن) لیگ کے ووٹ بینک پر اثر انداز نہیں ہوسکی اور کنٹونمنٹ الیکشن میں پنجاب کے عوام نے بڑی تعداد میں ووٹ دے کر ’’کام کو عزت دو‘‘ کے بیانئے کو درست ثابت کر دکھایا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پنجاب میں جتنی ترقی شہباز شریف دور حکومت میں ہوئی، وہ گزشتہ 70برسوں میں نہیں ہوسکی۔ اس کے برعکس بزدار کے 3سالہ دور حکومت میں کوئی ترقیاتی کام دیکھنے میں نہیں آئے۔ اسی لئے پنجاب میں لوگ پی ٹی آئی حکومت سے خوش نہیں۔ کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں کامیابی سے شہباز شریف کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور شہباز شریف سیاسی طور پر پہلے سے زیادہ متحرک نظر آئے ہیں۔ گزشتہ دنوں میاں شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی تشریف لائے۔ ایک ماہ کے دوران شہباز شریف کا یہ دوسرا دورہ کراچی تھا۔اُن کی کراچی آمد کا بنیادی مقصد سردار اختر مینگل کے والد سردار عطا اللہ مینگل کے انتقال پر تعزیت کرنا تھا تاہم کراچی میں مختصر قیام کے دوران انہوں نے پارٹی کی دیگر مصروفیات میں بھی حصہ لیا۔انہوں نے کراچی میں کنٹونمنٹ الیکشن میں کامیاب نمائندوں سے ملاقاتیں کیں اور انہیں عوام کی خدمت کرنے کی ہدایت کی۔ شہباز شریف نے کراچی میں اپنے حلقے NA-249 کے عمائدین سے بھی ملاقاتیں کیں اور انہیں ہدایت کی کہ وہ عوام سے رابطہ رکھیں اور علاقے کے عوام کی خدمت جاری رکھیں کیونکہ آئندہ عام انتخابات میں وہ اسی حلقے سے کامیابی حاصل کریں گے۔پنجاب کے علاوہ کراچی میں بھی پی ٹی آئی کنٹونمنٹ الیکشن میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرسکی اور صدر عارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ڈیفنس اور کلفٹن کے حلقوں میں پی ٹی آئی کو شکست ہوئی اور کراچی کے عوام نے کوئی کارکردگی نہ ہونے کے باعث پی ٹی آئی کو مسترد کردیا۔ عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی حکومت آتی ہے تو وہ شروع کے برسوں میں نئے منصوبوں کی بنیاد رکھتی ہے اور آخری دو برسوں میں اُن کا افتتاح کرکے لوگوں کو بتاتی ہے کہ ان کے دور حکومت میں یہ منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے گئےجیسا کہ (ن) لیگ نے اپنے دورِ حکومت میں کیا۔ اس کے برعکس پی ٹی آئی نے اربوں ڈالر قرضے لینے کے باوجود کوئی نیا پروجیکٹ لانچ نہیں کیا اور ایسے میں جب الیکشن سر پر ہیں، پی ٹی آئی اب کن منصوبوں کا افتتاح کرے گی؟

شام کو جب میں شہباز شریف صاحب کو کراچی ایئرپورٹ پر رخصت کرنے گیا تو وہ صبح کی طرح ہشاش بشاش نظر آئے۔ اللہ نے شہباز شریف کو کئی خوبیوں کے ساتھ بہت انرجی بھی دی ہے اور وہ کام سے تھکتے نہیں۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے کچھ ساتھیوں نے بتایا کہ وہ جب وزیراعلیٰ تھے توصبح 6 بجے کام کا آغاز کردیتے تھے۔ شہباز شریف کی ایئرپورٹ پر روانگی کے وقت میری موجودگی میں ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا جب پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی نے شہباز شریف کو روک کر ان کے ساتھ تصاویر بنوانے کی درخواست کی اور کہا کہ لاہور کا حشر دیکھ کر دل خراب ہوتا ہے اور آپ کی یاد آتی ہے۔ فیملی کی خاتون کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی پنجاب کیلئے آپ کی خدمات کو نہیں بھولے اور مہنگائی نے ہماری کمر توڑ دی ہے۔

شہباز شریف نے اپنے دورہ کراچی میں مجھے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل کرنے کی خوشخبری بھی سنائی جو میرے لئے یقینا ًبڑے اعزاز کی بات ہے۔ 14 رکنی اکنامک ایڈوائزری کونسل معیشت کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ سطح باڈی تصور کی جاتی ہے جس کے سربراہ میاں شہباز شریف ہیں جبکہ دیگر ارکان میں پارٹی کی سینئر قیادت شاہد خاقان عباسی، اسحاق ڈار، احسن اقبال، خواجہ آصف، محمد زبیر، مفتاح اسماعیل، مصدق ملک، مشاہد حسین سید، عائشہ غوث پاشا، قیصر احمد شیخ، علی پرویز ملک اور بلال اظہر کیانی شامل ہیں جو معیشت پر عبور رکھتے ہیں۔ میں بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ (ن) بزنس فورم کا مرکزی صدر بھی ہوں اور ایف پی سی سی آئی کا نائب صدر رہ چکا ہوں اور مجھے معیشت پر عبور حاصل ہے۔شہباز شریف صاحب نے مجھ پر جو اعتماد کیا ہے، اُس پر پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔

تازہ ترین