برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے سلیمان شہباز کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کے معاملے میں جیو نیوز نے 2019 میں لندن جانے والے گیارہ سرکاری افسروں کے نام حاصل کر لیے۔
لندن میں سلیمان شہباز کے منجمد اکاؤنٹس کی بحالی کے بعد مسلم لیگ ن نے دعویٰ کیا کہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم اور ایف آئی اے کے افسران نے این سی اے حکام سے لندن میں ملاقاتیں کیں اور سلیمان شہباز کے خلاف اکاؤنٹس منجمد کیس میں ان کی معاونت کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر کے افسران لندن میں صرف سیمینار میں شرکت کے لیے گئے تھے جہاں پیسے کی ناجائز ترسیل اور آرگنائزڈ کرائم پر سیمینار تھا۔
یہ سیمینار 9 سے 13 دسمبر 2019 کو لندن میں ہوا تھا۔ اس سیمینار کے لیے 7 دسمبر کو اسلام آباد سے 11 افسران روانہ ہوئے جن میں ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم، اسلام آباد اور راولپنڈی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عمر دراز اور مدثر حسن، ڈائریکٹر ایف آئی اے سید فرید علی، ایف آئی اے کے ہی مجاہد اکبر، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ثمینہ شیگانی، وزرات خزانہ کے جوائنٹ سیکریٹری افتخار الحسن شاہ، ڈائریکٹر جنرل ایف بی آر، فیض احمد ، عاصم احمد، خورشید مروت اور ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ منصور صدیقی لندن پہنچے۔
سیمینار کے اختتام پر یہ افسران غیر ملکی ایئرلائنز کے ذریعے 13 دسمبر کو پاکستان روانہ ہوگئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیمینار میں این سی اے حکام نے بھی شرکت کی تھی اور پاکستانی افسران سے ان کی ملاقات ہوئی تھی۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ این سی اے کے افسران سے سلمان شہباز کیس کے سلسلے میں کسی نے ملاقات نہیں کی تھی۔