کراچی ، اسلام آباد (نیوز ڈیسک، نمائندہ جنگ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا سکتے کے عالم میں ہے، ٹیکنالوجی اور وسائل دھرے رہ گئے، پاکستان پر نکتہ چینی اس کی داخلی سیاست بھی ہے ، کانگریس میں بائیڈن انتظامیہ کے مخالفین یہ موقع غنیمت جان کر انہیں سیاسی دباؤمیں لانا چاہتے ہیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو میں کیا ، دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے امریکی سینیٹ میں بعض سینیٹرز کی جانب سے پیش کردہ مسودہ بل میں پاکستان سے متعلق حوالوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی بل میں پاکستان کا ذکر بلاجواز اور باہمی تعلقات کے خلاف ہے ، پاک امریکاتعاون خطےمیں دہشت گردی سےنمٹنےکیلئے ناگزیر ہے۔ تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ وزیراعظم نے پاکستان کا مؤقف پیش کیا ہے، افغانستان میں یہ صورتحال راتوں رات پیدا نہیں ہوئی، اس کا ایک پس منظر ہے۔ان کا کہنا تھاکہ وزیراعظم نے دنیا کو آگاہ کیا کہ پاکستان کو مغرب کے ساتھ تعاون کی قیمت اٹھانی پڑی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ اِس وقت امریکا سکتے کے عالم میں ہے، امریکا حیران ہے کہ 20 سال میں ان کی ٹیکنالوجی اور وسائل دھرے رہ گئے، ہم کہتے تھے کہ انخلا ضرور کریں لیکن بتدریج کریں۔ان کا کہنا تھاکہ کچھ قوتیں ہیں جو پاکستان کا نشانہ بنانا چاہتی ہیں ہمیں ان کا علم ہے، بھارت سمیت کچھ لوگ چاہتے ہیں سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا جائے۔ اشرف غنی کی حکومت نے ہتھیار پھینک دیئے تو اس میں پاکستان کی ذمہ داری کیسے بنتی ہے۔ شاہ محمود کا کہنا تھاکہ پاکستان نے ہر موقع پر امریکا کے ساتھ تعاون کیا ہے، پاکستان افغانستان کے معاملے پر تمام ممالک کے ساتھ مشاورت کررہا ہے، کچھ مخالفین ہیں، ان کے پروپیگنڈے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھاکہ مستقبل قریب میں امریکا کی ایک اہم شخصیت پاکستان کا دورہ کرے گی۔دوسری جانب دفترخارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد واشنگٹن میں بحث کاجائزہ لیا گیا، جس میں پیش کیا جانے والا مسودہ ری پبلکن گروپ کی جانب سے بحث کا ردعمل لگتا ہے۔