کراچی (اسد ابن حسن) آڈیٹر جنرل پاکستان نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی سال 20-2019ء کی مالی و انتظامی معاملات کی آڈٹ رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ میں 53آڈٹ اعتراضات ریکارڈ پر لائے گئے ہیں۔مالی معاملات پر لگائے گئے آڈٹ اعتراضات کی مجموعی رقم کا تخمینہ 65ارب 11کروڑ 40لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔ رپورٹ میں تحریر کیا گیا ہے کہ سی اے اے کو متعدد بار یاددہانیاں کروائی گئیں کہ ڈپارٹمینٹل آڈٹ کمیٹی میں نشاندہی کیے گئے اعتراضات پر اجلاس طلب کیا جائے مگر بیشتر معاملات پر اجلاس طلب کرنے سے اجتناب برتا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے چند چیدہ چیدہ اعتراضات 75,431ملین روپے قواعد و ضوابط کو نظرانداز کرتے ہوئے غیر قانونی فلائٹس کی اجازت اور ان کے بقایاجات کی عدم وصولی کی مد میں نقصان، 144,884ملین روپے کی ادارے کی اراضی کی حفاظت نہ کرنا اور ان پر دوسروں کے غیر قانونی قبضے کی مدمیں14,584ملین روپے ایئرلائنوں اور دیگر اداروں سے واجبات بروقت یا بالکل وصول نہ کرنا، 4,997ملین روپے کی غیر قانونی سرمایہ کاری کی مد میں 1,438ملین روپے مختلف کاموں کے ٹھیکوں میں غیر شفافیت اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی مد میں، 1,212ملین روپے غیر مجاز فرموں کو ٹھیکے دینے میں نقصان کی مد میں، 960ملین روپے ایئرپورٹ چارجز کی عدم وصولی، 676ملین روپے ٹیلی کمیونی کیشن نظام کی تنصیب میں زائد و اضافی ادائیگیاں، 591ملین روپے ڈالر کو صحیح طرح ہینڈل نہ کرنے پر، 556ملین روپے فرموں سے ٹھیکے مقررہ مدت میں تکمیل نہ کرنے پر جرمانوں کی عدم وصولی، 369ملین روپے ملازمین کو غیر قانونی تنخواہوں اور مراعات کی ادائیگیوں کی مد میں 339ملین روپے کی غیر مصدقہ ادائیگیوں کی مد میں، 318ملین روپے نادہندہ لائسنس ہولڈروں سے واجبات کی عدم وصولی، 250ملین روپے فلائٹس کی اجازت نہ دینے کی مد میں، 270ملین روپے غیر منتقی باہر سے افراد کی بھرتی، 212ملین روپے غیر منتقی اخراجات برائے ناقص ڈیزائن، 198ملین روپے ناجائز فائدے اور زائد ادائیگیوں کی مد میں اور اس کے علاوہ ادارے کے ملازمین کی تعلیمی اسناد اور ڈومیسائل کی ویری فکیشن نہ کروانا شامل ہیں۔