• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کمزور پچ پر اتحادیوں کے سہارے کھڑی ہے، احسن اقبال


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت بہت کمزور پچ پر ہے، موجودہ حکومت اتحادیوں کے سہارے کھڑی ہوئی ہے، وزیرسائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ایک طرف ووٹ کو عزت دو کا مطالبہ کرتی ہے پھر قبل از وقت انتخابات کی بات بھی کرتی ہے، سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ پاکستان میں تو آپ دو دن آگے کے بارے میں بھی کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتے،ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ حکومت رفتہ رفتہ پاکستان میں ادارتی انارکی پیدا کررہی ہے، حکومت نے تمام آئینی اداروں کو غیرفعال کرنے اور حاوی ہونے کی کوشش کی ہے، انہوں نے پارلیمنٹ کو بے وقعت اور بے توقیر کردیا ہے، ایوان صدر آرڈیننس فیکٹری بن چکا ہے جہاں سے تمام آرڈیننس جاری ہوتے ہیں، پارلیمنٹ میں قانون سازی بھی بلڈوز کر کے یا رولز کو معطل کر کے کی جاتی ہے، عدلیہ پر ان کے دور میں حملے ہوئے سپریم کورٹ بے توقیر ہوچکی ہے، سپریم کورٹ نے پچیس مارچ کو پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال کیے مگر چھ ماہ بعد بھی ان احکامات پر عمل نہیں ہوا، الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، نیب کا جو حشر ہوگیا سب کے سامنے ہے، میڈیا کا گلا گھونٹنے کیلئے سنسرشپ نافذ کی جارہی ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج نے اندرونی تبادلوں و تقرریوں کو ہمیشہ گارڈ کیا ہے، کبھی کسی حکومت نے فوج کے اندرونی تبادلوں و تقرریوں میں دخل اندازی کی کوشش نہیں کی، حکومت ملک کا جتنا نقصان کررہی ہے مڈٹرم الیکشن کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، حکومت پانچ سال رہ گئی تو ملک کو بحرانوں سے نکالنا اگلی حکومت کیلئے ڈراؤنا خواب ہوگا، یہ حکومت بہت کمزور پچ پر ہے، موجودہ حکومت اتحادیوں کے سہارے کھڑی ہوئی ہے، ہماری مہم کے نتیجے میں حکومتی اتحادی بھی کوئی فیصلہ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ وزیرسائنس و ٹیکنالوجی شبلی فرازنے کہا کہ حالیہ واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، حکومت اور فوج سب جمہوریت کو سپورٹ کرتے ہیں، مختلف مواقع پر ایسی باتیں ہوجاتیں لیکن یہ اتنا بڑا ایشو نہیں ہے، وہ لوگ جو سی ویز لے کر کھڑے ہیں انہیں مایوسی ہوگی، ہمیں خطے میں ہونے والی تبدیلیوں پر فوکس کرنا چاہئے، خطے کی موجودہ صورتحال میں سنجیدہ رویہ اختیار کرنا ہوگا، اتحادی حکومت کے ساتھ ایک صفحہ پر رہیں گے۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ایک طرف ووٹ کو عزت دو کا مطالبہ کرتی ہے پھر قبل از وقت انتخابات کی بات بھی کرتی ہے، اہم الیکشن نہیں اہم یہ ہے کہ صاف اور شفاف الیکشن ہوں، ہم چاہتے ہیں آ نے والی حکومت کو الیکشن میں دھاندلی کا سامنا نہ کرنا پڑے، جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن لازم و ملزوم ہوتے ہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی بغیر دیکھے ای وی ایم کی مخالفت کررہی ہیں، اپوزیشن مخالفت برائے مخالفت کرے گی تو حکومت نے ملک کی بہتری دیکھنی ہے، الیکشن کی شفافیت کیلئے ٹیکنالوجی ہی ایک طریقہ ہے، اپوزیشن ہم سے متفق نہیں تو شفاف الیکشن کیلئے متبادل دے۔معروف صنعتکار عارف حبیب نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ گری ہے اس لیے لوگ باتیں کررہے ہیں، ہماری معیشت تجارت پر چل رہی ہے، پاک امریکا تعلقات اور آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق عدم استحکام کی صورتحال ہے، حکومت ایکسپورٹ کو بہتر کرے اور امپورٹ کنٹرول کرے۔ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل مندی پینک کی وجہ سے ہے، پچھلے تین چار ماہ میں اسٹاک مارکیٹ دس فیصد گرچکی ہے، آئی ایم ایف کی طرف سے بجلی ، گیس کے نرخ ،ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھانے کی خبریں سرمایہ کاروں میں بے چینی کا باعث ہیں، معاشی سلوڈاؤن اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اسٹاک مارکیٹ کیلئے منفی خبر ہے۔شاہزیب خانزادہ کے سوال قیاس آرائیاں ہوتی رہیں اور اس حد تک ہوگئیں کہ اپوزیشن نے حکومت پر تنقید شروع کردی کہ ادارے کو نقصان پہنچایا ہے، یونٹی آف کمانڈ کو نقصان پہنچایا ہے، ایسا کم ہی ہوتا ہے میں نے تو نہیں دیکھا کہ شیخ رشید صاحب اس حوالے سے سوال و جواب نہ دیں اور کہیں کہ فواد چوہدری اور پرویز خٹک سے پوچھو ، کیا ہورہا ہے؟تجزیہ کار سلیم صافی نے کہاکہ میرے خیال میں اپوزیشن کی اس حد تک بات درست ہے کہ اس طرح کی چیزوں سے ادارے کے وقار کو نقصان پہنچتا ہے، پاکستانی فوج بالخصوص دنیا کی تمام افواج اس معاملہ میں بڑی حساس ہوتی ہیں اور اپنے اندرونی اسٹرکچر اور معاملات کو publically discuss کرنے کو پسند نہیں کرتیں، اس حکومت میں آپ دیکھیں کہ پہلے آرمی چیف کی اپائنٹمنٹ کو، ایک نوٹیفکیشن کا مسئلہ تھا، وہ حکومت نااہلی کی وجہ سے یا شرارت کی وجہ سے پہلے میڈیا میں لے آئے پھر وہاں سے معاملہ سپریم کورٹ اور عدالتوں تک چلا گیا، اب یہ بھی ایک روٹین کا معاملہ تھا اور وہ موضوع بحث بن گیا اس کی وجہ سے پورے ادارے اور ادارے سے وابستہ شخصیات سے متعلق بحث ہونے لگی اور پھر آپ دیکھیں کہ اس حکومت کے وزراء، آپ نے بتایا کہ شیخ رشید صاحب، ظاہری بات ہے شیخ رشید صاحب اور سب لوگ اچھل کود اسی بنیادپر کرتے تھے کہ وہ ایک پیج کی بات تھی لیکن اب معاملہ یہ ہے کہ شیخ رشید صاحب جیسے بندے بھی اس پر بات نہیں کرسکتے حالانکہ پوری دنیا اس پر بات کررہی ہے، میڈیا اس پر بات کررہا ہے، میری اطلاع ہے کہ یہ معاملہ اب تقریباً حل ہوگیا ہے اور آج رات کو یا کل دونوں بڑوں کی ملاقات ہوگی اور اس کے بعد میرے خیال میں یہ جو ناخوشگوار چیپٹر حکومت کی طرف سے کھول دیا گیا تھا وہ بند ہوجائے گا۔

تازہ ترین