پشاور (لیڈی رپورٹر)خیبر پختونخوا میں سکول جانے والے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے حکومت ِ خیبر پختونخوا کی رہنمائی میں مہم کا دوسرا مرحلہ 18 اکتوبر 2021 سے شروع ھو کر 22اکتوبر 2021 تک جاری رہے گا۔ خیبر پختونخوا کے 22 اضلاع میں سکول جانے 78 لاکھ بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی جو پیٹ کے کیڑوں سے پیدا ہونے والے امراض کے خطرے سے دو چار ہیں۔ ان اضلاع میں پشاور سمیت ضلع خیبر، مہمند، چارسدہ، نوشہرہ، مردان، صوابی، ہری پور، تورغر، بٹگرام، مالاکنڈ، سوات، بونیر، شانگلہ، اپر کوہستان، لوئر کوہستان، کوالئی پاالس، لوئر دیر،باجوڑ، اپر دیر، اپر چترال اور لوئر چترال شامل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈی وارمنگ انی شی ایٹو کے فوکل پرسن ڈاکٹر عطا اللہ، پاکستان پیڈریاٹرک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر باور شاہ نے ڈی وارمنگ انی شی ایٹو پروگرام کے دیگر ذمہ داران کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا مقررہ ہفتے میں پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک کے تمام بچوں اور سکول نہ جانے والے پا نچ سے چودہ سال کے بچوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ قریبی سرکاری یانجی سکول یا مدرسے میں جا کر تربیت یافتہ اساتذہ سے پیٹ کے کیڑوں کے علاج کیلئے mg 500 Mebendazole کی ایک خوراک لیں اس موقع پر انہوں نے والدین اور سرپرستوں سے کہا کہ پانچ سے چودہ سال کے بچوں کو مقررہ تاریخوں میں قریبی سرکاری یا نجی سکول بھیجیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر باور شاہ نے کہا کہ عالمی ادارہ برائے صحت کا اندازہ ہے کہ لگ بھگ ڈیڑھ ارب لوگ، یا دنیا کی آباد ی میں ہر چار میں سے ایک فرد کو آنتوں کی بیماریاں،جنہیں مٹی سے منتقل ہونے والی تراسی کروڑ پچاس لاکھ بچوں کی بیماریا ں بھی کہا جاتا ہے لاحق ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سال 2016 میں ہونے والے ایک قومی سروے سے پتہ چلا تھا کہ45اضلاع کے سکول جانے والی عمر کے ایک کروڑ ستر لاکھ بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کے علاج کی ضرورت ہے۔