• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان فیصلہ سازی کے اختیارات استعمال کرتے ہیں، فرخ حبیب


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے طور پر ان کے پاس فیصلہ سازی کے اختیارات ہیں وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہیں، رہنما ن لیگ رانا ثناء اللہ نےکہا کہ ملک کے وزیراعظم کے فیصلے کیسے ان کے ذاتی ہوگئے ان فیصلوں کے پیچھے میرٹ ہونا چاہئے،سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان کی فیس سیونگ کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں، وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ یہ پروسس بہت جلد مکمل ہوجائے گاتقرری کا عمل بھی پورا ہوجائے گاایک آدھ دن میں ساری صورتحال آپ کے سامنے واضح ہوجائے گی۔وزیراعظم کا فیصلہ ہے ان کی اتھارٹی ہے ان کے سامنے سمری آئے گی وہ فیصلہ کریں گے فیصلہ سب کے سامنے آئے گا۔ جو پروسس آئین اور قانون میں لکھا ہے اس کو پورا ہونا ہے باقی آپ جتنے مرضی سوالات اٹھالیں میں اس پر جوابات دے دوں ۔ جو مناسب ہے وہ یہی ہے کہ اس پروسس کو مکمل ہونے دیں اور یہ تعیناتی کا عمل بہت جلد مکمل ہوجائے گا۔یہ ان کا پرانا وطیرہ ہے بی بی شہید کے بارے میں یہ کس طرح ذاتی مہم چلاتے رہے ہیں جو یہ الفاظ استعمال کرتے رہے ہیں وہ میں یہاں پر دہرا نہیں سکتا۔ یہ صرف مریم صفدر کا مسئلہ نہیں ہے یہ ان کی جماعت کی لیڈر شپ کی ذہنیت ہے اوروہ ذہنی غلاظت ہے جو کہ باہر آجاتی ہے ۔ وزیراعظم ہیں ان کا استحقاق ہے وزیراعظم کے طور پر ان کے پاس فیصلہ سازی کے اختیارات ہیں وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہیں ۔ اگر کوئی شخص کسی دربار پر جاتا ہے اولیا اکرام کا احترام کرتا ہے ان سے عقیدت کا احترام کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ و ہ مریم صفدر کو ناگوار گزرنا شروع ہوجائے۔نواز شریف کس جنتر منتر کے تحت سیاست میں آگئے تھے مجھے تو ان کے میرٹ پر بھی اعتراض ہے ۔ جو بھولا ہمارے سر پر تھونپا گیا اس نے جو ملک کا حشر نشر کیا جو ان کے سترہ سترہ سال کے بچے تھے وہ کون سا جنتر منتر اورطوطے کی فال تھی ان سے وہ لندن کے ان چار فلیٹوں کے مالک بن گئے تھے۔مریم صفدر پارٹی کی نائب صدر ہیں وہ اپنی ہی پارٹی کے صدر کے بیانات کو آکر رد کردیتی ہیں وہاں تو rational قائم کرلیں پہلے آپ اپنی جماعت کے معاملات کو تو ٹھیک کرلیں۔ آپ کی قیادت م نے کرنی ہے ش نے کرنی ہے ن نے کرنی ہے کس نے کرنی ہے آپ وزیراعظم پر بات کرنا شروع کردیتے ہیں۔ جب آپ کے پاس کوئی منطقی بات موجود ہی نہیں ہے آپ قومی ایشوز، انتخابی اصلاحات پر بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اسمبلی میں کوئی کردار ادا کرنے کو تیار نہیں ہیں تو آپ آکر اس طرح کی اول فول مضحکہ خیز باتیں شروع کردیتے ہیں ۔ کس کو انہوں نے بخشا ہے کسی کو نہیں بخشا ہے ان کے شر سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ۔میں نواز شریف کی بیٹی ہوں تو مجھے آپ لیڈر مان لیں آپ ہاتھ میں لسی کا گلاس لے کے جو جادوئی گلاس آپ نے پکڑا ہوا ہے۔ وہ پکڑ کر آپ کہیں کہ اس کا طلسم ہر طرف چل پڑے تو یہ نہیں چلے گا یہ بھی گلی محلوں میں اس گلاس کے بارے میں قیاس آرائیاں ہورہی ہیں۔ملک میں کسی قسم کا عدم استحکام پہلے بھی موجود نہیں ہے اگر کسی نے اپنی پوائنٹ اسکورنگ کرنی ہے تو وہ کسی اور معاملے میں کرلے اس معاملے میں نہ کرے۔ملک کو کس طرح آگے لے کر چلنا ہے اس کے لئے بہترین فیصلہ سازی کی گئی ہے۔ رہنما ن لیگ رانا ثناء اللہ نےکہا کہ ملک کے وزیراعظم کے فیصلے کیسے ان کے ذاتی فیصلے ہوگئے ان فیصلوں کے پیچھے میرٹ ہونا چاہئے ۔جب وزیراعظم کے فیصلوں کے پیچھے قوت فیصلہ نہ ہوکوئی میرٹ نہ ہو تو پھر لوگ قیاس آرائی کرتے ہیں۔جو پنجاب کا بیڑا غرق کیا گیا ہے ان کو یہ جانتے تک نہیں تھے پھر کس طریقے سے وہ ان کی سلیکشن کا باعث بنے ۔وہی حال اب وزیراعظم آزاد کشمیر کو مقرر کرکے کیا ہے جن کا نام یہ دس تک نہیں جانتے تھے ۔ جنتر منتر کی تو اب بات چلی ہے کہ یہ اس طرح سے فیصلے کرتے ہیں اس سے پہلے اس ملک میں ایک صاحب تھے وہ استخارہ کیا کرتے تھے انہوں نے استخارہ کیا اور ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی چڑھا دیا۔اس سائیکل کو ختم کرنے کے لئے سب کو بیٹھنا چاہئے اور بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہئے لیکن مریم نواز کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ ایک آدمی ایک آئینی آفس پرقابض ہوجائے اس کے بعد وہ اپنے آئینی حقوق کی بات کرے تو وہ حقوق کس طرح سے دیئے جاسکتے ہیں تو جس طریقے سے عمران خان اس آفس پر قابض ہوئے ہیں کنٹینر پر چڑھ کر انہوں نے جس طرح سے اس ملک کی سیاسی روایات کا بیڑا غرق کیا۔جس طریقے سے وہ پچھلے چار سال سے اس ملک کا بیڑا غرق کررہے ہیں اس ملک کی معیشت کو انہوں نے تباہ کردیا ہے اس ملک میں اداروں کو وہ تباہ کررہے ہیں۔وزیراعظم کو فیصلے کرنے کے اختیارات ہیں مگر ان فیصلوں کو کرنے میں وہ کوئی مادر پدر آزاد نہیں ہیں،آئینی حدود میں رہ کر فیصلے کرنے ہوتے ہیں ۔ ان کے سینئر ترین لوگ ان کے وزیرہیں ان کے منہ سے ہم یہ باتیں سنتے ہیں جب یہ بات ہوگی تو کسی نہ کسی کی زبان پر تو آئے گی۔یہ طلسم اب چل پڑا یہ روکنے سے نہیں رکے گا۔ سینئر صحافی ، تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ فریقین کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں اور مزید تنازع نہیں رہایہ معاملہ حتمی شکل اختیار کرے گا اس میں تین چار دن لگ سکتے ہیں۔حتمی ہوگا وہی جو پہلے آئی ایس پی آر کی جانب سے جو کچھ جاری کیا گیا ہے اس پر بھی اتفاق ہوچکا ہے۔درمیان جو کچھ ہورہا ہے وہ پروسیجرل مختلف چیزیں کی جارہی ہیں اور عمران خان کی فیس سیونگ کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔اب تک وزیراعظم ہاؤس میں اس طرح کی کوئی سمری جو ان ناموں پر مشتمل ہووہ جی ایچ کیو سے نہیں آئی ہے۔وزیراعظم کسی وجہ سے اس کو فائنل کرنے میں تین چار دن لگانا چاہتے ہیں وہ وجہ ان کو معلوم ہوگی کہ کیا وجہ ہے ۔

تازہ ترین