• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ…مریم فیصل
اس وقت ساری دنیا میں تیل کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر ہائی ہیں اور ظاہر ہے کہ عالمی وبا کورونا اس مہنگے تیل کا اہم عنصر ہے ۔ برطانیہ میں پیٹرول مہنگا ہے اور فی الحال حکومت کی جانب سے ایسا کوئی اعلان سامنے آنے کا امکان نظر نہیں آرہا جس سے پیٹرول کی قیمت کم ہوجائے کیونکہ جب تیل نکالنے والے ملک ہی تیل مہنگے داموں فروخت کریں گے تو اس کے سپلائر اور خریدنے والے اسے کیسے سستے داموں فروخت کریں گے ۔ ویسے تو ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ پیٹرول کی سپلائی کو بڑھا دیا جائے اس سے ڈیمانڈ اور سپلائی والے اصول کے تحت پیٹرول کی قیمت کم ہوجائے گی لیکن چونکہ عالمی وبا نے معیشتوں کا برا حال کیا ہے جن کی بحالی کے لئے ظاہر ہے حکومتوں کے لئے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ یا تو ٹیکسوں میں اضافہ کریں یا پھر اسی طرح مہنگائی میں اضافہ کر کے حکومتی خسارے کو کم کیا جائے،اس لئے تیل مہنگا ہی ہوگا یعنی مزید مہنگا ہونے کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا ہے ، یہاں تو گیس بھی مہنگی ہوگئی ہے اور وزیر اعظم بورس جانسن چپ سادھے ہوئے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اوپیک ممالک سپلائی میں اضافہ نہیں کریں گے بلکہ وہ آہستہ آہستہ رسد بڑھانے کے معاہدے کے تحت ہی سپلائی بڑھائیں گے جس سے انھیں اس نقصان سے نکلنے میں مدد ملے گی جو عالمی وبا کے آنے کے بعد گزشتہ سال انھیں تب اٹھانا پڑا تھا جب لوگ گھروں میں بند تھے اور گاڑیوں اور دوسری ٹرانسپورٹس کا استعمال بالکل کم ہوگیا تھا لیکن اب جب کہ دنیا عالمی وبا سے نکل رہی ہے اور لوگ بھی اپنے کاموں پر واپس جارہے ہیں اس لئے پیٹرول کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگیا ہے،اب اس صورت میں تیل نکالنے والے ممالک کیسے منافع کے پہلو کو نظر انداز کر سکتے ہیں اس لئے قیمتوں میں اضافہ اچانک نہیں ہوا ہے بلکہ ان میٹنگز میں کیا گیا ہے جو ہر ماہ عالمی مارکیٹ کا جائزہ لینے کے لئے ہوتی ہیں ۔پیٹرول مہنگا ہے یہ فکر کی بات ہے لیکن اس سے بھی زیادہ فکر کی بات یہ ہے کہ اس مہنگے پیٹرول کا بوجھ امیر ملک کی عوام تو برداشت کر ہی لیں گے کیونکہ ان ممالک میں اپنی عوام کو بہت مراعات دی جاتی ہیں اس لئے کہیں سے کوئی شور نہیں سنائی دے رہا لیکن غریب ممالک کی عوام تو گردن تک پھنسی ہوئی ہے اس کے پاس تو کوئی مراعات نہیں ہیں وہ روٹی، کپڑا اور مکان کے مسئلوں سے نہیں نکل پاتیں، اب اگر پیٹرول بھی مہنگا ہوگیا ہے تب کیسے زندگی کی گاڑی چلے گی جب پیٹرول اتنا مہنگا ہوگا، پاکستان میں اس وقت مہنگے پیٹرول کا بہت شور ہے کیونکہ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق سبسٹدی نہیں دے پارہا ہے اس لئے براہ راست صارف کو مہنگے تیل کی چپت برداشت کرنی پڑ رہی ہے۔ عوام شدید پریشان ہیں اور حکومت سے ناراض بھی کہ کیوں مزید بوجھ بڑھایا جارہا ہے لیکن عمران خان کی حکومت کیا کر سکتی ہے جب عالمی منڈی میں ہی تیل مہنگا ہے ،وہ فی الحال تو عوام پر ہی مہنگائی کا بم پھوڑ سکتے ہیں اور عوام کے پاس بھی انتظار کے سوائے کیا چارہ ہے کہ اوپیک ممالک کا نقصان پورا ہو اور وہ دوبارہ سے فی بیرل تیل کی قیمت کم کرنا شروع کردیں،انتظار مشکل ہے لیکن امید کی کرن ابھی باقی ہے ۔
تازہ ترین