گزشتہ 42 برسوں کی خانہ جنگی کے بعد افغانستان میں امن ہوا تو نوجوانوں میں صحت مندانہ سرگرمیاں بھی فروغ پارہی ہیں، کرکٹ افغان نوجوانوں کا مقبول ترین کھیل بنتا جا رہاہے، آج کل افغانستان میں ہر طرف نوجوان کرکٹ کھیلتے نظر آرہے ہیں۔ T20 ورلڈ کپ میں افغان ٹیم کی شرکت نے بھی عوام کے جوش میں اضافہ کردیا ہے۔
کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ کی تباہ کاریوں کے اثرات افغانستان میں عام نظر آتے ہیں۔ ان حالات میں نوجوانوں کے لیے کھیل کے میدانوں اور دیگر سہولتوں کا فقدان ایک عام سی بات ہے۔ کھیل کے جنون میں مبتلا ان نوجوانوں نے دریا کے خشک حصے کو ہی کھیل کا میدان بنا لیا ہے۔
جلال آباد کے نواح میں سجے کرکٹ کے اس میدان میں نوجوان شیر زے کا کہنا ہے کہ افغان فاسٹ بولر حمید حسن میرا آئیڈیل ہے۔
افغانستان کی کرکٹ ٹیم ٹی20 ورلڈ کپ میں شرکت کررہی ہے۔ 2010 میں T20 ڈیبیو کرنے والی افغان ٹیم کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔ 84 ٹی20 میچز کھیلے ہیں ان میں 58 جیتے اور 25 ہارے۔ کرکٹ کے بخار میں مبتلا افغان نوجوان اپنی ٹیم کی کامیابی کے لیے بہت پرجوش ہیں۔ کھیل کے میدان ہوں یا ریسٹورنٹ ہر جگہ کرکٹ سے دلچسپی نظر آئی۔ ہر ایک اپنی ٹیم کی عمدہ کارکردگی کے لیے پرامید ہے۔
افغانستان میں کرکٹ کا ٹیلنٹ جلال آباد سے کابل تک جگہ جگہ نظر آیا۔ نوجوان کو امید ہے کہ افغانستان میں امن ان کے لیے کرکٹ کے میدان میں کامیابیوں کا باعث ہوگا، جنگوں سے تنگ نوجوان کہتے ہیں کہ کرکٹ کا کھیل ہمارے لیے کھیل سے بڑھ کر ذہنی سکون کا بھی سبب ہے۔
افغان نوجوان کرکٹ سے ایسی ہی محبت اور لگن رکھتے ہیں جیسے کرکٹ کھیلنے والے دوسرے ممالک کے عوام۔ ٹی20 ورلڈ کپ میں افغانستان کی ٹیم کی شرکت نے ان افغان نوجوانوں کو خوشی کے ساتھ ساتھ مشکل حالات سے مقابلے کے لیے عزم اور حوصلہ بھی دیا ہے۔