• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریاست،حکومت اور اداروں کا ہدف کراچی میں امن ہونا چاہئے

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن کی کامیابی پر کوئی دورائے نہیں اور اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ نوے کی دہائی میں ہونے والے آپریشنز سے موجودہ آپریشن بہت بہتر ہے،موجودہ آپریشن میں ایسا کریک ڈاؤن نہیں ہوا جس میں بہت زیادہ سویلین مارے گئے ہوں بلکہ خاص طور پر عسکریت پسندی کو ٹارگٹ کر کے عسکریت پسندوں کیخلاف یہ آپریشن کیا گیا ہے، مگر کچھ ایسی غلطیاں جو نوے کی دہائی میں کی گئیں انہیں نہ دہرانے کی ضرورت ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ جہاں ایم کیو ایم کو اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے وہاں سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ بھی اپنی ماضی کی غلطیاں نہ دہرائے ،ریا ست، حکومت ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیاسی جماعتوں کا ہدف کراچی میں امن قائم کرنا ہے اور یہی ہونا چاہئے، کراچی میں جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ ہوناچاہئے کسی سیاسی جماعت کا خاتمہ نہیں ہو، متحدہ میں چھپے جرائم پیشہ افراد کیخلاف بھرپور آپریشن ہونا چاہئے مگر ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی مسئلہ کا حل نہیں بلکہ خود ایک مسئلہ ہے، سیاسی قوت کو جبری پابندی سے ختم نہیں کیا جاسکتا، ماضی میں بھی یہی ہوا جس کا خمیازہ کراچی والوں نے بھگتا ہے، اس لئے بہت زیادہ لازمی ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت اس معاملہ میں سامنے آکر لیڈ کریں، نوے کی دہائی میں جو غلطیاں ہوئیں انہیں نہ دہرایا جائے تو کراچی کیلئے بہت اچھا ہوگا۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کے قیام کیلئے اس وقت دو راستے سامنے آرہے ہیں، ایک راستہ وہ جو اختیار کیا جارہا ہے اور دوسر ا وہ جو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی قیادت اختیار کرنا چاہ رہی ہے اور ایک موقع بھی مانگ رہی ہے، ریاست اس وقت متحدہ کے خلاف بھرپور ایکشن میں ہے ، متحدہ میں چھپے جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں مگر ایسا لگتا ہے متحدہ قومی موومنٹ کیلئے سیاست کا دروازہ بھی بند ہورہا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کیلئے مشکلات پیدا ہورہی ہیں، کراچی میں اب تک متحدہ کے 178یونٹ آفسوں اور 22 سیکٹر آفسوں میں سے 8کو گرادیا گیا ہے جبکہ 35سے زائد دفاتر کو سیل کردیا گیا ہے اور مزید 32دفاتر کو جلد ہی گرادیا جائے گا، صرف کراچی ہی نہیں حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص اور ٹنڈو الٰہ یار میں بھی متحدہ کے دفاتر مسمار کیے جارہے ہیں، یہ کہا جارہا ہے کہ یہ دفاتر غیرقانونی طور پر تعمیر کیے گئے مگر متحدہ کا دعویٰ ہے کہ اس کے قانونی دفاتر کو بھی سیل کیا جارہا ہے یا گرایا جارہا ہے۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے متحدہ کے دفاتر کیخلاف شواہد کے ساتھ کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی، لیکن ابھی تک نہیں بتایا جارہا کہ متحدہ کے سیل دفاتر کس بنیاد پر سیل کیے گئے ، وہاں پر عسکریت پسندی کا کون سا ایسا عنصر تھا جس کی بنیاد پر یہ دفاتر بند کیے گئے، دفاتر کے ساتھ ایم کیو ایم کی قیادت خاص طور پر منتخب اراکین اسمبلی کیخلاف بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں، اب تک متحدہ کی سینئر قیادت کیخلاف پانچ مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ یہ ریاست کا ایکشن ہے جو جرائم پیشہ افراد اور سیاسی کارکن میں کیا فرق نہیں کرپارہا، کیا متحدہ کا سیاسی کردار ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے خاص طور پر اس وقت جب متحدہ اپنے قائد سے دور ہوچکی ہے، متحدہ کا سیاسی کردار ختم کر کے مصنوعی طور پر سیاسی خلا پُر کیا گیا تو ایک دفعہ پھر وہی حالات پیدا ہونے کا خدشہ ہوگا جو نوے کی دہائی کے بعد دیکھے ہیں،جب مقصد امن کے بجائے ایک سیاسی جماعت کا خاتمہ بن جائے جو نوے کی دہائی میں نظر آیا تو کراچی کے عوام کے حصے میں امن نہیں خون آیا بلکہ مزید خون آیا، الطاف حسین نوے کی دہائی اور پچھلے آٹھ سال میں جو لاشیں گری ہیں اس سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے مگر پالیسی بنانے والے بھی ذمہ دار رہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ الطاف حسین کی مشکلات کم نہیں ہورہی ہیں، ایک طرف پاکستانی حکومت برطانیہ پر ایم کیوا یم قائد کیخلاف کارروائی کیلئے دباؤ بڑھارہی ہے تو دوسری طرف برطانوی پارلیمنٹرینز بھی اپنی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ایم کیو ایم کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں، ہفتے کو لندن میں پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد ایم کیوا یم قائد کے گھر کے باہر مظاہرہ کرنے جارہی ہے ، لیبرپارٹی کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے برطانوی وزیر داخلہ، اسکاٹ لینڈ یارڈ چیف اور چیئرمین ہوم افیئرز کو لکھے گئے خط میں ایم کیو ایم قائد کے خلاف ٹیررازم ایکٹ کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عقائد، فرد، بنیادی حقوق کی آزادی کے خلاف پابندی نہیں لگے گی، یہ فیصلہ ایسے ملک میں کیا گیا جہاں شدت پسند خیالات موجود ہونے کا الزام لگتا آیا ہے، فرانس کے تیس سے زائد قصبوں میں برقینی پر پابندی عائد کی گئی تھی لیکن اس پابندی کے خلاف آواز اٹھی اور عدالت تک جا پہنچی، فرانسیسی عدالت نے برقینی پر عائد پابندی کو معطل کردیا ہے، برقینی ایک ایسا لباس ہے جسے عموماً مسلمان خواتین تیراکی کیلئے پہنتی ہیں جس میں وہ چہرے، ہاتھوں اور پیروں کے علاوہ مکمل جسم کو ڈھانپتی ہیں۔ بر طا نو ی پارلیمنٹرین ناز شاہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف پہلے بھی آواز اٹھاچکی ہوں، پچھلی دفعہ ان کی ضمانت سے متعلق میٹروپولیٹن پولیس سے سوال پوچھے تھے، لیکن اب کراچی میں تشدد پر اکسانے کے حوالے سے سخت ترین الفاظ میں بات کی ہے، مجھے یقین ہے اب الطاف حسین کے خلاف کچھ نہ کچھ ہوگا، میں نے شکایت جمع کرادی ہے مگر مجھے نہیں پتا کہ تحقیقات شروع ہوئی ہے یا نہیں ہوئی۔ برطانوی پارلیمنٹرین خالد محمود نے کہا کہ برطانیہ میں الطا ف حسین کیخلاف ایکشن لیے جانے کی قوی امید ہے، دہشتگردی کا معاملہ برطانیہ میں بہت سنجیدگی سے لیا جارہا ہے، اگر کوئی آدمی برطانیہ میں بیٹھ کر کسی دوسرے ملک میں دہشتگردی یا لوگوں کی جان لینے کیلئے اکسارہا ہے تو یہ براہ راست ایکشن ہے جس کی اتھارٹی ہوم سیکرٹری کے پاس ہے،یہ پالیسی معاملہ ہے جسے ہوم سیکرٹری کو ڈیل کرنا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا کہ نیب سے واپسی کے دوران پہلے دائیں طرف سے دو افراد نے گاڑی کے شیشوں اور دروازوں پر گولیاں چلائیں، میری گاڑی چونکہ بم پروف ہے اس لئے شیشے نہیں ٹوٹے، اس کے بعد بائیں طرف سے دو افراد نے گولیاں برسائیں، میرے گارڈز کی جوابی فائرنگ کے بعد وہ بھاگ گئے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ میں خود پر حملے کا کسی پر الزام نہیں لگاؤں گا، میں بغیر شواہد کے کسی کیخلاف ایف آئی آر نہیں کروں گا اور نہ ہی نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کروا ؤ ں گا، میرے سیکیورٹی گارڈز نے بروقت کارروائی کی، آ ئند ہ دنوں میں کرپشن، جرائم اور سیاست دانوں کے ملوث ہونے کے ثبوت دکھاؤں گا۔ 
تازہ ترین