• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستانی اور روسی افواج کے درمیان کے ٹو کے پہاڑی سلسلے میں رتو اورچراٹ کے مقام پر 24ستمبر سے لیکر 10اکتوبر تک کی جانے والی جنگیں مشقیں مختلف جہتوں سے غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہیں۔ ایک تو یہ کہ پاکستان کی سرزمین پر دونوں ہمسایہ ملکوں میں ہونے والی یہ جنگی مشقیں پہلی بار ہو رہی ہیں جبکہ ان کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ یہ ایک ایسے وقت میں وقوع پذیر ہو رہی ہیں جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے اور یہ مشقیں رکوانے کیلئے نئی دہلی کے حکمران اپنی مقدور بھر کوششیں کرچکے ہیں لیکن روس نے ان کے احتجاج کو مسترد کرتے ہوئے ان میں حصہ لینے کیلئے 200افراد پر مشتمل اپنے فوجی دستے کو پاکستان بھجوا دیا ہے۔ جو اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان دفاعی تعاون بڑھ رہا ہے اور دونوں ممالک میں 2014میں عسکری تعاون کے جس معاہدے پر دستخط ہوئے تھے اسے اب ایک مضبوط تر اشتراک عمل کی شکل دی جارہی ہے جس سے اس امر کی عکاسی بھی ہوتی ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کرنے کی کوششیں دم توڑ رہی ہیں اور اسلام آباد تیزی سے عالمی برادری میں اپنے نئے اتحادیوں کی تلاش میں کامیابی سے ہمکنار ہو رہا ہے جبکہ اس پیش رفت کو اس پس منظر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارت جس تیزی کے ساتھ اپنا جھکائو امریکہ کی طرف بڑھا رہا ہے اتنی ہی تیزی سے روس بھی جنوبی ایشیائی ممالک میں اپنے تعلقات کو وسعت دینے کیلئے کوشاں ہے۔ پاکستان اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کر رہا ہے۔ پاک روس افواج کے درمیان دو ہفتے تک جاری رہنے والی جنگی مشقیں بھی اسی کا حصہ ہیں اور پاکستان ایئرفورس کی گزشتہ چھ سال میں پہلی مرتبہ موٹروے کے بعض سیکشنز کو بند کرکے انہیں لڑاکا طیاروں کی پرواز اور لینڈنگ کے لئے استعمال کرنا بھی اسی ذیل میں آتا ہے۔ قرآن حکیم میں سرحدوں پر اپنے گھوڑوں کو پوری طرح تیار رکھنے کی جو ہدایت کی گئی ہے یہ دونوں قسم کے اقدامات ہنگامی حالت میں اسی حکم پر عملدرآمد کی عکاسی کرتے ہیں۔
.
تازہ ترین